پاکستان : سابق سفیر کی بیٹی کا گلا کاٹ کر قتل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-07-2021
 سابق سفیر شوکت مقدم کی28 سالہ بیٹی نور مقدم
سابق سفیر شوکت مقدم کی28 سالہ بیٹی نور مقدم

 

 

اسلام آباد: ابھی پاکستان میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے اغوا اور ٹارچر کا معاملہ سرخیوں میں ہی ہے ،جس واقعہ کے سبب پاکستان سے افغانستان نے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے ۔لیکن اس معاملہ کے حل ہونے سے قبل ایک نیا معاملہ سامنے آ گیا ہے۔جس میں ایک سابق سفیر کی بیٹی کا گلا کاٹ کر ہلاک کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں گذشتہ روز تھانہ کوہسار کے علاقے ایف سیون فور میں جنوبی کوریا میں پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی28 سالہ بیٹی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شوکت مقدم سے فون پر رابطہ کیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق شاہ محمود قریشی نے شوکت مقدم کی بیٹی کے بیہمانہ قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

 کوہسار پولیس کے مطابق گزشتہ روز واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ کر ایک لڑکے کو گرفتار کیا تھا۔ اسلام آبادکی ایک مقامی عدالت نے نامزد ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔پولیس نے منگل کی رات کو لڑکی کے والد شوکت مقدم کی مدعیت میں ظاہرجعفر نامی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لیا تھا۔

 ایف آئی آر کے مطابق شوکت مقدم نے کہا کہ ’جولائی 19کو نور مقدم میری اور اہلیہ کی غیر موجودگی میں گھر سے نکلی۔ بیٹی کو فون ملایا تو نمبر بند تھا بعد ازاں نورکے دوستوں سے رابطہ کیا۔ کچھ دیر بعد نور کا ٹیلی فون آیا کہ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہوں۔ نور نے ایک دو دن میں واپس آنے کا کہا۔

 شوکت مقدم نے مزید لکھا کہ ’منگل دوپہر کو ظاہر جعفر جو معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے، اس کا فون آیا کہ نور اس کے ساتھ نہیں ہے۔ ذاکر جعفر کی فیملی کے ساتھ ہماری جان پہچان ہے۔

رات کو تھانہ کوہسار سے کال آئی کہ نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے۔ پولیس سٹیشن پہنچا تو وہ ایف سیون فور میں واقع گھر پر مجھے لے گئے، وہاں جا کر دیکھا تو میری بیٹی کا گلا کٹا ہوا تھا۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’تیز دھار آلے سے سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا، بیٹی کی لاش کو شناخت کیا۔

‘ نور مقدم کے بیہمانہ قتل پر سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس وقت جسٹس فار نور پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہے۔

نور مقدم کے قتل کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر لکھا ’یہ ایک خوفناک یاد دہانی کہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ انھیں کسی سزا کے ڈر کے بغیر قتل بھی کیا جاتا رہا ہے اور کیا جا رہا ہے۔ اب یہ ختم ہونا چاہیے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور جن ملزمان کے پاس اثر و رسوخ اور طاقت ہے وہ بازیاب نہ ہو سکیں۔‘