پاکستان : فتوی کے باوجود’عدت‘ میں سینیٹ اجلاس میں لیاحلف۔ دیا ووٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-03-2021
روایت شکن خاتون
روایت شکن خاتون

 


 ووٹ کے لئے دوران عدت بیوہ کے گھر سے نکلنے کی شرعاً گنجائش نہیں، جامعہ بنوریہ کا فتویٰ

فتوی لینے کے باوجود ایم کیو ایم کی لیڈر خالدہ اطیب نے اجلاس میں لیا حصہ۔

 

منصور الدین فریدی۔ نئی دہلی

 پاکستان میں سیاست اور مذہب کے درمیان ایک بڑی رسہ کشی سامنے آئی ہے۔ جب ایک سینیٹر نے عدت کے دوران ووٹ نہ دینے کے ’فتوی‘ کو درکنار کرتے ہوئے سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کی۔اس میں حلف لیا اور ووٹ دئیے۔

دراصل آج پاکستان میں سینیٹ اجلاس جاری ہوا جس میں ووٹنگ کے دوران خفیہ کیمرے کا تنازعہ بھی سامنے آگیا ہے۔لیکن اس میں سب سے بڑی خبر جو دب گئی وہ فتوی کے باوجود بیوہ کی اجلاس میں شرکت تھی۔ در اصل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی نو منتخب خاتون ممبر خالدہ اطیب کے شوہر کے انتقال کے باعث وہ عدت میں ہیں، سینیٹ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے جامعہ بنوریہ العالمیہ اور دیگر اداروں سے شرعی حکم معلوم کیا تھا۔جامعہ بنوریہ العالمیہ کے دارالافتا نے اپنے فتوے میں کہاتھا کہ’’۔۔ عام حالات میں جمہور اہل علم کے نزدیک قرآن و سنت کے واضح نصوص کی روشنی میں ووٹ ڈالنا ایسی شرعی ضرورت اور مجبوری میں داخل نہیں جس کے لیے شریعت کے دائرے میں عورت کو دوران عدت گھر سے نکلنے کی گنجائش دی جاسکے۔۔‘‘

اعلان کراچی میں ہوا

مگر کل کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر امین الحق نے بتایا تھا کہ خالدہ اطیب شرعی تقاضوں کوپورا کرتے ہوئے سینیٹ میں ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیں گی،اس موقع پر کشور زہرہ کا کہنا تھا کہ خالدہ اطیب نے فیصلہ علمائے کرام کے مشورے کی روشنی میں کیا ہے وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوں گی اور سینیٹ کے سیشن میں عدت مکمل کرنے کے بعد حصہ لیں گی۔ خاتون سینیٹرنے جامعہ بنوریہ العالمیہ اور دیگراداروں سے شرعی حکم معلوم  کیاتھا۔ سوال کیا گیا تھا یہ فتویٰ ایک تحریریسوال کے جواب میں آیا ہے۔مگر ان کے اس اعلان کے بعد جامعہ بنوریہ العالمیہ نے اس فتوی کی کاپی جاری کی جو خالدہ اطیب کی درخواست جاری کیا گیا تھا۔ اب یہ نہیں معلوم نہیں ہوسکا کہ خالدہ اطیب نے کہیں اور سے ایسا فتوی لیا تھا یا نہیں جس میں انہیں اس کی اجازت دی گئی تھی۔

سوال کیا گیا تھا کہ 

’’کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ’’۔۔ پاکستان نیشنل اسمبلی کی ممبر خاتون اس وقت عدت میں ہے اور سینیٹ میں ووٹ کاسٹ کرکے لیے اسلام آباد جانا چاہتی ہے، برائے مہربانی سینیٹ کے انتخاب کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے شرعی طور پر رہنمائی فرمائیں ، کیا وہ ممبر خاتون دوران عدت کراچی سے اسلام آباد اپنا ووٹ کاسٹ کرنے جاسکتی ہے یا نہیں ؟‘‘

جواب کیا آیا تھا

جواب میں فتوے میں کہاگیا ہے کہ ’’عدت گزارنا قرآن و سنت اور فقہ اسلامی رو سے شرعاً واجب اور اس دوران شرعی احکام کی پاسداری لازم ہے، البتہ عورت شرعی یا طبعی ضروتوں میں اس کی مجبوری کو ملحوظ رکھتے ہوئے شریعت مطہرہ نے اس کو بقدر ضرورت گھر سے نکلنے کی اجازت دی ہے، جہاں تک ووٹ ڈالنے کا معاملہ ہے تو بعض معاصر اہل علم ووٹ کے شرعی شہادت ہونے کی وجہ سے اگرچہ اس کو بھی ضرورت میں داخل کرکے معتدہ (عدت والی عورت)کواس کے لئےگھر سے نکلنے کی گنجائش دی ہے، مگر عام حالات میں جمہور اہل علم کے نزدیک قرآن و سنت کے واضح نصوص کی روشنی میں ووٹ ڈالنا ایسی شرعی ضرورت اور مجبوری میں داخل نہیں، جس کے لیے شریعت کے دائرے میں عورت کو دوران عدت گھر سے نکلنے کی گنجائش دی جاسکے

فتوے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملکی قانون میں ایسے معذور یا بیمار افراد جو بیماری یا عذر کی وجہ سے بذات خود چل کر ایوان میں ووٹ ڈالنے کے لیے نہ آسکتے ہوں، ان کے لیے قانون میں جو بھی متبادل صورت ہو وہ اختیار کی جائے۔ اگر قانون میں کوئی متبادل نہ ہو تو یہ ایک قانونی سقم ہے جس کا دور کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔یہ فتویٰ 11 مارچ 2021ء کو جاری کیاگیاہے۔