پاکستان- الیکشن کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں، کمیشن کو تیار رہنا چاہیے- سپریم کورٹ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 28-03-2023
پاکستان- الیکشن کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں، کمیشن کو تیار رہنا چاہیے- سپریم کورٹ
پاکستان- الیکشن کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں، کمیشن کو تیار رہنا چاہیے- سپریم کورٹ

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر الیکشن کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں، کمیشن کو تیار رہنا چاہیے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل اس لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔

نئے اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان عدالتِ عظمیٰ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہمارے اچھے دوست فاروق ایچ نائیک بھی یہاں ہیں، ان کی معاونت بھی اس اہم مسئلے پر درکار ہو گی، مدعا یہ ہے کہ اس سماعت کو بہت لٹکانا نہیں چاہتے،

کل کے حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو دیکھنا ہے، سیاسی جماعتوں کے فریق بننے کا معاملہ بعد میں دیکھیں گے، رول آف لاء اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، آج کل سیاسی پارہ بہت اوپر ہے، گزشتہ روز یہ درخواست کی تھی کہ سیاسی جماعتیں یقین دہانی کرائیں، آپس میں برداشت، تحمل، امن و امان کی صورتِ حال ہونی چاہیے۔

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم بھی اس کیس میں اسٹیک ہولڈر ہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آپ کی اہمیت پر کوئی انکاری نہیں، ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ ہمیں قانونی تنازع میں نہیں پڑنا چاہیے، ہم نے سماجی اور سیاسی ڈسپلن کی بحالی بھی کرنی ہے، سپریم کورٹ اچھی نیت کے ساتھ کیس سن رہی ہے، فریقین نے فیصلہ کرنا ہے کہ حالات کو کس طرف لے کر جاتے ہیں، عدالت نے حقیقت کو دیکھ کر آگے بڑھنا ہے، کل بھی کہا تھا کہ قانونی معاملہ خلاء میں حل نہیں کیا جا سکتا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین زندہ دستاویز ہے، اس کی تشریح زمینی حالات پر ہی مبنی ہو سکتی ہے، تعین کرنا ہے کہ موجودہ سیاسی و معاشی حالات میں جمہوریت اور ملک کے لیے کیا بہتر ہے، سیاسی جماعتیں اسٹیک ہولڈرز ہیں، انہیں لازمی سنا جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے فاروق نائیک سے سوال کیا کہ آپ یہ پوائنٹ پارلیمنٹ کیوں نہیں لے جاتے؟

فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھانے کا سوچ رہے ہیں۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یکمم ارچ کے حکم میں 2 ججز نے فیصلہ دیا۔

 
’’سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں؟‘‘
 
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ ایک الگ کیس ہے، یکم مارچ کے فیصلے پر میرا جواب ہے کہ قانون صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ تاریخ دیں، اگر آپ یکم مارچ کے فیصلے پر وضاحت چاہتے ہیں تو الگ سے درخواست دیں، سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں؟ اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہو جائے گی۔
 
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی فیصلہ اگر چار تین کا ہوا تو کسی حکم کا وجود ہی نہیں جس کی خلاف ورزی ہوئی، عدالتی حکم نہیں تھا تو صدرِ مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے تھے، یکم مارچ کے عدالتی حکم کو پہلے طے کر لیا جائے۔
 
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس وقت مقدمہ تاریخ دینے کا نہیں منسوخ کرنے کا ہے، جمہوریت کے لیے انتخابات ضروری ہیں، 2 معزز ججز نے فیصلہ دیا ہے، ان 2 ججز کی اپنی رائے ہے لیکن اس کا موجودہ کیس سے کوئی تعلق نہیں، ایک سنجیدہ معاملے کو بائی پاس نہ کریں۔
 
اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ کیس میں استدعا ہی فیصلے پر عمل درآمد کی ہے۔
 
چیف جسٹس نے کہا کہ بینچ کے ارکان درخواست میں اٹھائے گئے سوال کا جائزہ لینے بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار درخواست تک محدود نہیں