پاکستان:مشہورعالم دین کی مدرسہ میں بدفعلی کی ویڈیو سے زلزلہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-06-2021
پاکستان میں بھونچال
پاکستان میں بھونچال

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

پاکستان میں ایک ایسی سیکس ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس نے ملک میں ہر کسی کو نہ صرف ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ مدرسوں میں طالب علموں کے ساتھ بد فعلی کے الزامات کو حقیقت ثابت کردیا ہے۔اس ویڈیو میں جمعیت علمائے اسلام، لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو اپنے شاگرد صابر شاہ کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔جن کا تعلقم لاہور کے مدرسے جامعہ منظور الاسلامیہ سے تھا۔یہ ویڈیو سب سے پہلے ایک پاکستانی اینکر جمیل فاروقی کے ٹویٹر اکاؤنٹ پرپوسٹ کی گئی۔ایک عالم دین کے اس گھناونے چہرے نے ماشرے کو جھنجھوڑ دیا ۔ سوشل میڈیا پر ایک طوفان آگیا۔ہلچل مچ گئی کیونکہ اس معاملہ میں ایک ایسا بزرگ ملوث تھا جس کا قد بھی تھا اور کردار لیکن ایک ویڈیو سے اس کی سماجی موت ہوگئی۔

 لاہور سے تعلق رکھنے والے مذہبی و سیاسی رہنما کی اپنے طالب علم کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مدرسہ انتظامیہ نے ان کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں مدرسہ سے نکال دیا ہے۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مدرسہ انتظامیہ کا ایک خط سامنے آیا ہے جس پر 3 جون 2021 کی تاریخ درج ہے۔ اس خط میں بدفعلی کی ویڈیو اور اہلِ محلہ کے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے بزرگ عالمِ دین کو مدرسہ سے نکالنے اور ان کے قول و فعل سے برات کا اعلان کیا گیا ہے۔ حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ مدرسہ انتظامیہ نے انہیں نکال باہر تو کیا لیکن پولیس میں اس بارے میں کوئی شکایت نہیں کی۔معاملہ کے طول پکڑنے کے بعد پولیس مدرسہ میں پہنچی تو اس وقت تک مفتی صاحب نامعلوم منزل کی جانب نکل چکے تھے۔

جان خطرے میں

 ویڈیو میں ابتدائی طور پر سیکس کے مناظر کے بعد طالب علم صابر کہہ رہا ہے کہ اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ اس نے سب سے بات کی ہے لیکن نہ تو اسے انصاف ملا ہے اور نہ ہی کسی نے اس کی بات سنی ہے جبکہ اس نے سب سے بات کی ہے تو اس کا آخری فیصلہ ہے کہ وہ خودکشی کر رہا ہے کیونکہ انہوں نے اسے جان سے مارنا ہے تو اس سے اچھا ہے کہ وہ خودکشی کر لے۔

 طالب علم نے شکایت کی تھی

مدرسے کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ صابر نامی لڑکا ان کے پاس کچھ عرصے پہلے آیا تھا اور اس نے مفتی کی شکایت کی تھی لیکن خلیل اللہ ابراہیم کو لڑکے کی بات پر یقین نہیں تھا، تو کچھ عرصے بعد وہ ان کے پاس ویڈیو لے آیا، تو خلیل اللہ ابراہیم نے تحقیق کی تو یہ واقعہ ہوا تھا تو مفتی کو فارغ کر دیا گیا اور اب مفتی کا جامعہ منظور الاسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

 

 وضاحت مگر

اپنے شاگرد کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے معروف عالمِ دین مفتی عزیز الرحمان کو کڑی تنقید کا سامنا ہے، انہوں نے اس ویڈیو کے بارے میں وضاحت بھی کی اور کہا تھا کہ یہ ویڈیو انہیں نشہ دے کر ریکارڈ کی گئی ہے۔

پٹارہ کھل گیا

 ابھی ان کی وضاحت اخبارات تک بھی نہیں پہنچی تھی کہ اب ان کی مزید شرمناک ویڈیوز بھی سامنے آگئیں ،اب دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ کس طریقے سے ان کی وضاحت پیش کریں گے۔مفتی عزیز الرحمان کی لواطت پر مبنی مزید ویڈیوز بھی مدرسہ کے دارالافتاء میں بنائی گئی ہیں۔ ایک ویڈیو میں مفتی عزیز الرحمان اخبارات کے مطالعے کے ساتھ بدفعلی کرتے پائے گئے ہیں جب کہ دوسری ویڈیو میں انہیں دینی کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو بنانے والے طالب علم (متاثرہ) نے ایک ویڈیو اس طریقے سے ریکارڈ کی ہے کہ دارالافتا کے دروازے پر لگی مفتی عزیز الرحمان کے نام کی تختی بھی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

 اس کے بعد جمیل فاروقی نے مدرسے کی جانب سے جاری کیا ہوا ایک خط ٹویٹ کیا اور اس ٹویٹ میں لکھا

۔۔ صرف ایک ٹویٹ کے ذریعے ایکسپوز کرنے بعد جامعہ منظور الاسلام نے مفتی عزیر الرحمن کو ایسا فارغ کیا کہ نوٹس کو 12 دن پیچھے لے گئے مطلب اتنی بھی رواداری نہیں رکھی کہ نوٹس آج کی تاریخ کا جاری کیا جاتا۔

 

لیکن جملوں کی سختی سے اندازہ لگائیں کہ مدرسے کو اندازہ ہے کہ ردعمل سخت آنے والا ہے مدرسے کی جانب سے مبینہ طور جاری کردہ اس خط میں مفتی عزیز الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مفتی عزیز الرحمن صاحب آپ کے متعلق طالب علم کے ساتھ بدفعلی کی نازیبا ویڈیو لے کر رات بارہ بجے محلے کچھ لوگ آئے جو آپ کے گھر بھی آئے اور انہوں نے آپ کے بیٹے کو یہاں چلے جانے کا میسج دیا اور ان کی شکایت کی بنیاد پر ادارہ نے اپنی انتظامیہ کی مشاورت کی اور انتظامیہ کے متفقہ فیصلے کے بعد آپ کو آج مورخہ 03۔ 06۔ 2021 کو ادارے سے فارغ کیا جاتا ہے۔ آپ یہاں سے اپنا سامان اٹھا کر چلے جائیں اور آج سے ادارہ آپ کے کسی قول و فعل اور آپ کے اس عمل سے مکمل برات کا اعلان کرتا اور۔ آپ اپنے ذاتی فعل کے خود ذمہ دار ہیں۔ جاری کردہ (مولانا) اسد اللہ فاروق، مہتمم جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور کینٹ ”۔

قرآن پاک پر ہاتھ رکھکر قسم کھالی

 مفتی عزیز الرحمان کے دعوے بھی سن لیں۔اس تنازعہ کے بعد وہ ایک ویڈیومیں الفاظ سے کھیلتے نظر آئے۔ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو ڈھائی سال پہلے بنائی گئی تھی۔ مجھے مدرسے سے نکالنے اور نئے بورڈ کے ساتھ الحاق کے لئے سازش کی گئی ہے۔ منتظمین، قاری حنیف جالندھری اور مولانا حافظ الرحیم کے علم میں یہ ویڈیوز تھیں۔ میں ان ویڈیوز سے انکار کرتا رہا کیونکہ مجھے اپنی پاکدامنی پر یقین تھا اور ویڈیو نہیں دکھائی گئی تھی۔ میری آواز میں کچھ فیک کالز بھی بنائی گئی ہیں۔ اس لڑکے نے یہ ویڈیو بنانے سے پہلے مجھے چائے میں نشہ آور چیز پلائی جس کے بعد میں اپنے ہوش حواس میں نہیں رہا ۔

awazurdu

اس وضاحتی بیان میں وہ آخر میں پھر کہتے ہیں کہ میں تیسری بار قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللہ گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ہو سکتا ہے کہ اور بھی ویڈیو بنائی گئی ہوں، اس میں سے کچھ بھی اپنے ہوش و حواس میں سرانجام نہیں دیا۔ اب اس تنازعہ نے پاکستان میں ایک بار پھر مدرسوں میں طالب علموں کے ساتھ بد فعلی کے الزامات میں وزن پیدا کردیا ہے۔ مفتی اس وقت ملزم کی شکل میں کھڑے ہیں ۔بات صرف وضاحت اور قسم کھانے سے حل نہیں ہوجائے گی۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ایک حرکت پورے نظام کو داغدار کرتی ہے۔