پاکستان: ڈاکٹر ثنا رام چند۔ پہلی ہندو خاتون اسسٹنٹ کمشنر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-05-2021
محنت اور لگن سے پائی منزل
محنت اور لگن سے پائی منزل

 

 

کراچی: آجکل پاکستان کے سوشل میڈیا اور میڈیا میں ایک خبر خوب مقبول ہورہی ہے۔جو کہ سول سروس کا امتحان پاس کرکے اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہونے والی ڈاکٹر ثنا رام چند کی ہے جو کہ پاکستان کی پہلی خاتون ہندو اسسٹنٹ کمشنر بن گئی ہیں۔ وہ ایک ریٹائرڈ ڈسپنسر کی بیٹی ہیں اور سرکاری سکولوں سے پڑھ کر پہلے ڈاکٹر بنیں اور اب سول سرونٹ۔وہ کہتی ہیں کہ انہیں زیادہ حیرت نہیں کیونکہ بچپن سے کامیابیاں حاصل کر کے عادت سی ہو گئی ہے۔ ’اسکول، کالج اور ایف سی پی ایس کے امتحانات میں میرا ہمیشہ ٹاپ سٹوڈنٹس میں ہی شمار رہا ہے، اس لیے مجھے توقع تھی کہ میں سی ایس ایس میں بھی کامیاب ہو جاؤں گی۔‘

بغیر کسی مدد کے

سی ایس ایس کی تیاری انہوں نے بغیر کسی مدد کے ایک کمرے میں کی تاہم انہوں نے انٹرویو کے لیے کراچی میں گھر کے پاس فرئیر حال میں قائم کیے گئے فلاحی سی ایس ایس کارنر میں پریکٹس کی۔ ثنا نہ صرف شکار پور کے گاؤں چک کی پہلی سی ایس پی آفیسر ہیں بلکہ ان کے مطابق وہ میں پورے ضلع میں واحد خاتون ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔ غریبی کے باوجود منزل حاصل کی ۔’والدین کی چار بیٹیاں تھیں اور بیٹا کوئی نہیں تھا ۔ معاشی حالت بہت اچھی نہ ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ سکولوں میں نہیں پڑھا سکتے تھے اس لیے وہ اور ان کی تین بہنیں سرکاری سکولوں میں پڑھیں۔انٹرویو کے لیے کراچی میںفرئیر حال میں قائم کیے گئے سی ایس ایس کارنر میں پریکٹس کی۔

سب بہنیں تعلیم یافتہ

چاروں نے اعلی تعلیمی کارکردگی دکھا کر والدین کا سر فخر سے بلند کیا۔ میری ایک بہن سافٹ وئیر انجینیئر ہیں، دوسری نے ایم بی اے کیا ہے اور تیسری میڈیکل کالج کی طالبہ ہیں۔ڈاکٹر ثنا نے لاڑکانہ میں چانڈکا میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور پھر کراچی میں آکر پریکٹس شروع کی۔ وہ سی ایس ایس سے قبل یورالوجی میں سپیشلائزیشن کر رہی تھیں۔

مجھے فخر ہے

ہندو کمیونٹی کی پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر بننے پر انہیں فخر بھی ہے اور ذمہ داری کا احساس بھی ہے۔ وہ بطور ایڈمنسٹریٹو آفیسر اپنا کام دیانت داری کے ساتھ کرکے ہندو کمیونٹی کا اعتماد مزید مضبوط کرنا چاہتی ہیں۔میں اچھا کام کروں گی تو میری کمیونٹی پر معاشرے کا اعتماد بڑھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہندو کمیونٹی کے بچے اب پڑھ لکھ کر ڈاکٹرزاورانجینیئرز بن رہے ہیں میں انہیں پیغام دینا چاہتی ہوں کہ سول سروس اور بیوروکریسی میں بھی ان کے لیے بہت جگہ ہے۔‘

میں خوش ہوں

 اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے کی وجہ سے مشکلات کے حوالے سے سوال پر کہنا تھا کہ انہیں کبھی زندگی بھر ایک لمحے کے لیے بھی یہ خیال نہیں آیا کہ وہ اقلیتی گروپ سے ہیں۔مجھے ہندو کے طور پر اپنے پاکستان سے ایک فیصد بھی شکایت نہیں۔ مجھے ہمیشہ مساوی سلوک ملا، پاکستان خوبصورت ہے اور مجھے کئی دفعہ باہر جا کر کیرئیر آگے بڑھانے کا موقع ملا مگر میں ہمیشہ پاکستان میں رہنا چاہتی ہوں۔‘ سوشل میڈیا پر بھی ڈاکٹر ثنا رام چند کی کامیابی پر مبارکبادیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سنیٹر فرحت اللہ بابر نے ٹوئٹر پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے نہ صرف ہندو کمیونٹی بلکہ پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔