پاکستان: ’فوج کے خلاف بات نہ کریں، ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے‘

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-04-2022
پاکستان: ’فوج کے خلاف بات نہ کریں، ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے‘
پاکستان: ’فوج کے خلاف بات نہ کریں، ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے‘

 

 

اسلام آباد : پاکستان میں اب فوجک کو خوش کرنے کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔عمران خان کو لگ رہا ہے کہ کم سے کم فوجک کا غیر جانبدار رہنا  بھی ان کے لیے بڑی کامیابی ہوگی ۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے کارکنوں اور عوام سے اپیل کی کہ ’وہ کبھی بھی فوج کے خلاف بات نہ کریں۔‘ بدھ کی رات کو ٹوئٹر سپیس پر مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے۔ یہ فوج نہ ہوتی تو اس ملک کے تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’اگر فوج نہ ہو تو ملک نے نہیں رہنا۔ ہمیں اس کی مضبوطی کے لیے بات کرنی چاہیے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’دشمن ہمیشہ فوج پر حملے کرتے ہیں۔ دونوں سابق وزرائے اعظم نے فوج پر تنقید کی۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ دشمن چاہتا ہے کہ ہماری فوج کمزور ہو۔‘ ’آصف زرداری اور نواز شریف نے اپنی حکومت میں فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ آصف زداری میمو گیٹ میں کہہ رہے تھے کہ ہمیں فوج سے بچائیں۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’ہم پہلی دفعہ الیکشن لڑنے کی سائنس سمجھ کر آئندہ انتخابات لڑیں گے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت میں آکر کیا کرنا ہے۔‘ ’اب ہم سب جانتے ہیں اور پوری تیاری کرکے آئیں گے۔ اس بار ہم نوجوانوں کو پوری طرح تیار کرکے الیکشن لڑیں گے۔‘ بدھ کی رات کو ٹوئٹر سپیس پر مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ 22 کروڑ افراد کی توہین ہے کہ باہر سے لاکر حکومت ان کے سر پر بٹھا دی جائے۔‘ ’اگر ہم کہیں گے کہ بیگرز آر ناٹ چوزرز تو ہمیشہ چیونٹیوں کی طرح رینگتے رہیں گے۔

شہباز شریف اور ان کے بیٹوں پر 40 ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں۔‘ فارن فنڈنگ کیس پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی چیز اس کیس میں نہیں ہے۔ یہ پارٹی فنڈ ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ساری پارٹیز کی فارن فنڈنگ چیک کریں۔ ہماری فنڈ ریزنگ ریکارڈ پر ہے۔‘ حکومت ختم ہونے کے بعد عوامی احتجاج کے حوالے سے ایک سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ صرف پانچ فیصد عوام باہر نکلیں گے۔‘ ’میرے لیے یہ بڑی خوشی کی بات تھی۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی ایک قوم بنیں۔ میں نے پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ ہم قوم بننے کی طرف چل نکلے ہیں جو ہمیں 70 سال پہلے کرنا چاہیے تھا۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’سیاسی جماعت کی کور نظریاتی ہوتی ہے۔

جو ہمارے ساتھ چل رہے تھے وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ اپنے کاروبار کو فائدہ پہنچائیں گے۔ پاکستان میں ایسا ہوتا ہے۔ ہم نے روکنے کی کوشش کی تو ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔‘ ’ہم قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی اور ان لوگوں نے خود کو ظاہر کردیا۔‘ لاہور جلسے کے حوالے سے سکیورٹی خطرات کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں مینار پاکستان کے جلسے میں ضرور جاؤں گا۔ 1940 میں ہندوستان کے مسلمانوں نے تحریک چلائی تھیہم بھی آزادی کی تحریک چلائیں گے۔

جو بھی ہوجائے میں ضرور جاؤں گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ احتیاط کرتے ہیں لیکن اس کی بھی ایک حد ہے۔ میں بھی ایک حد تک احتیاط کرتا ہوں، اگر اللہ نے آپ کا وقت مقرر کر رکھا ہے جسے کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ اگر آپ کا وقت مقرر نہیں ہے تو پھر آپ کو کچھ نہیں ہوسکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’کئی الیکٹ ایبلز ہمارے ساتھ کھڑے رہے اور کچھ نے غداری کی۔ اب کوئی ٹکٹ نہیں ملے گا جب تک ہم یہ نہ دیکھیں کہ ان کا کیا نظریہ ہے۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’ہماری ساڑھے تین سال کی حکومت مشکل تھی۔ چیلنجز بہت تھے، ہمارے پاس وہ طاقت نہیں تھی جو ہونی چاہیے تھی۔ اتحادی حکومت تھی۔‘ ’وہ بلیک میل کرتے تھے۔ کوئی اہم بل ہوتا تھا مشکل پڑ جاتی تھی۔ سب ترقیاتی فنڈز پر متفق ہوتے تھے اُن کی بل میں دلچسپی نہیں تھی۔‘