پاکستان: چینی قافلے پر حملہ ۔ دو بچے ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-08-2021
حملے کے بعد کا منظر
حملے کے بعد کا منظر

 

 

گوادر (پاکستان) پاکستان کے گوادر میں چینی شہریوں کے قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک، جبکہ ایک چینی شہری سمیت تین زخمی ہوئے ہیں۔

گوادر کے ایک مقامی پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دھماکا خودکش تھا، خودکش حملہ آور کا سر، ٹانگ اور دیگر جسمانی اعضا موقع سے ملے ہیں جنہیں پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال جبکہ زخمی چینی باشندے کو گوادر ڈویلپمنٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آج شام گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے پر ایک بزدلانہ حملے میں پاکستان آرمی اور پولیس کے دستوں کی مربوط سیکورٹی کے ہمراہ چار گاڑیوں پر مشتمل چینی شہریوں کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ فشر مین کالونی کے قریب کوسٹل روڈ پر پیش آیا۔

چینی شہریوں کی گاڑیوں کا قافلہ جب فشر مین کالونی کے قریب پہنچا تو ایک نوجوان کالونی سے باہر بھاگا ہوا آیا، خوش قسمتی سے سادہ لباس میں پاکستان آرمی کے جوانوں نے اس نوجوان کو روکنے کی کوشش کی جس نے قافلے سے 15 سے 20 میٹر کے فاصلے پر اپنے آپ کو دھماکہ سے اڑا دیا

بیان کے مطابق ’دھماکے کے نتیجے میں ایک چینی شہری زخمی ہوا، چینی شہری کی حالت ٹھیک ہے اور اسے قریبی گوادر ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے جائے وقوعہ پر کھیلنے والے دو معصوم بچے ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر دو بچے شدید زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان اور چین تبدیل ہوتے ہوئے علاقائی حالات میں اپنے شہریوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے باہمی تعاون کو لاحق خطرات سے با خبر ہیں۔ حکومت پاکستان پہلے ہی اپنے چینی بھائیوں کی سیکورٹی کا جامع جائزہ لے رہی ہے اور ترقی کے اس سفر میں پاکستان میں ان کے محفوظ قیام کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔‘ ہم اپنے چینی بھائیوں کو درپیش ان خطرات سے جامع طور پر نمٹنے کا اعادہ کرتے ہیں۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اپنے چینی بھائی کے زخمی ہونے اور پاکستانی بچوں کی جانوں کے ضیاع پر ہم غمزدہ ہیں۔ دونوں ممالک اپنے تعاون اور دوستی کو کمزور کرنے والے عناصر کو شکست دینے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔