پاکستان :عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
پاکستان :عمران خان کے  خلاف وارنٹ گرفتاری جاری
پاکستان :عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری

 

 

اسلام آباد: پاکستانی سیاست میں ایک اور موڑ آیا ایک اور بڑا واقعہ ہوا جب آج پاکستان  سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 20 اگست کو درج مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 504/506 لگی ہوئی ہے، مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 188/189 لگی ہوئی ہے۔

عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کا نمبر 407 ہے، مقدمے میں دفعہ 506 دھمکی آمیز بیان دینے پر درج کی گئی۔

سنیچر کی شام وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے۔ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی خبر کے بعد تحریک انصاف کے چند کارکن بنی گالہ چوک پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس پر ردعمل ظاہر کیا۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران خان کو حراست میں لینے کی غلطی نہ کرنا، پچھتاؤ گے۔‘ فواد چوہدری نے کہا کہ ’عمران خان کا انتہائی کمزور دفعات اور کمزور مقدمے میں اس طرح وارنٹ جاری کرنا انتہائی فضول حرکت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل ضمانت دفعات اور احمقانہ مقدمے کے ذریعے میڈیا پر تماشا لگایا گیا جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس کیس کی ہوا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی نکل چکی ہے۔‘

ادھر اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’وارنٹ گرفتاری ایک قانونی عمل ہے۔عمران خان پچھلی پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق معزز عدالت عالیہ نے مقدمہ نمبر 407/22 سے دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ ’اس حکم کے بعد یہ مقدمہ سیشن کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔ عمران خان نے سیشن کورٹ سے ابھی تک اپنی ضمانت نہیں کروائی۔ پیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ قانون کے ہاتھ جو غدار کے گریبان تک پہنچنے چاہیے تھے وہ نہیں پہنچے۔

انہوں نے اپنی حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے اپنی حکومت سے بھی شکوہ ہے، کیوں قانون کے ہاتھ اس کے گریبان تک نہیں پہنچتے؟

بہرحال چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے ایڈیشنل جج زیبا چوہدری سے معذرت کرتے ہوئے عدالتی عملے کو اپنا پیغام پہنچانے کا بھی کہا۔

عمران خان اسلام آباد کی سیشن عدالت میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں پیش ہوئے تھے جس میں ان کی ضمانت قبول کر لی گئی۔

عمران خان اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز میں جج نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا عمران خان پر الزام صرف ایما کا ہے؟‘ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ’ایما صرف لفظ کی حد تک ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ایما کی حد تک ثبوت پیش کرنے ہیں، کیا ایما کی حد تک آپ کے پاس ثبوت ہیں؟ ایما کی بنیاد پر دفعہ 144 نافذ کرنے والے آفیسر کا بیان لکھا ہے۔‘

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’ان کا بیان نہیں لکھا گیا‘ جبکہ عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’ساڑھے سات کلومیٹر میں 21ویں ایف آئی آر ہے۔ اب اگر تفتیشی اس کا بیان لکھ بھی لیں تو قابل قبول نہیں۔‘ جس کے بعد عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت منظور کر لی گئی

۔ بعد ازاں عمران خان اپنے وکیل کے ہمراہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے۔ ایڈیشنل جج کے رخصت پر ہونےکی وجہ سے وہ وہاں موجود نہیں تھیں۔ ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’آپ نے جج زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آئے تھے، زیبا چوہدری سے معذرت کرنے آیا تھا۔ میری کسی بات سے ان کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں۔ آپ گواہ رہنا کہ ان کی عدالت میں معذرت کی ہے۔‘

جس پر عدالتی عملے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کا پیغام پہنچا دیں گے۔‘ واضح رہے 20 اگست 2022 کو اسلام آباد میں ریلی کے دوران عمران خان کی جانب سے ایڈیشنل جج زیبا چوہدری اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو دھمکی دینے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا