ایک اور ہندو لڑکی کا اغوا پاکستان میں اقلیتوں کے کے ساتھ مظالم کا سلسلہ تھم نہیں رہا ہے،ہندو لڑکیوں کے اغوا اور جبرا مذہب تبدیلی کے واقعات کے سبب آئے دن سرخیوں میں رہا ہے پاکستان ۔اب ایک اور خبر آگئی ہے۔ سندھ کے ضلع کشمور کی تحصیل کندھ کوٹ میں پولیس حکام کےمطابق ہندو برادری سے تعلق رکپنے والی ایک کم سِن لڑکی کے مبینہ اغوا کا واقعہ پیش آیا ہے۔ لڑکی کے والد نے پولیس کو رپورٹ درج کروا دی ہے تاہم ابھی تک مغوی لڑکی کو بازیاب نہیں کیا جا سکا ہے۔
کویتا اور اس کے اسکول کا جاری کردہ سرٹی فیکٹ ۔جس میں اس کی عمر صرف بارہ سال ہے
واقعہ کی ایف آئی آر تنگوانی تھانے میں درج ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لئے کارروائی عمل میں لائی گئی تھی، مرکزی ملزمان مفرور ہیں جبکہ واقعے سے منسلک دیگر دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جنہیں جمعرات کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ پولیس نے کویتا کے والدین کے اس خدشے کی تائید کی کہ جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کے لئے اغوا کیا گیا ہے۔ مغویہ کے والد نے بتایا کہ ’وہ تحصیل کندھ کوٹ ضلع کشمور کے علاقے تنگوانی کے رہائشی ہیں اور ان کا تعلق ہندو کمیونٹی اوڈھ سے ہے۔
لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ ’یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا جب چند مسلح افراد ان کے گھر میں گھسے اور اسلحے کے زور پر ان کی 13 سالہ بیٹی کو اغوا کر کے لے گئے۔‘ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’اغوا کار ان کی بیٹی کو گھوٹکی لے جا کر جبراً ان کا مذہب تبدیل کرا رہے ہیں۔‘
کویتا اور اس کے اغوا کے خلاف پولیس ایف آئی آر کی کاپی
واضح رہے کہ ایف آئی آر میں گھر میں گھسنے اور اسلحے کے زور پر ہراساں کرنے کی دفعات موجود ہیں البتہ تبدیلی مذہب کی مبینہ کوشش کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں۔ لڑکی کے والد نےاپیل کی کہ ’ان کی بیٹی کو بازیاب کروایا جائے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے تصاویر گردش میں ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر بھرچونڈی شریف کی درگاہ پر کویتا کا مذہب تبدیل کیا گیا،جس کا کرتا دھرتا میاں مٹھو نامی ایک متنازعہ شخص ہے ،جس کے خلاف ماضی میں بھی ایسے واقعات میں ملوث ہونے اور ان کو شہ دینے کا الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے درگاہ یا لڑکی کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو۔جس میں کویتا کو قبول اسلام کیا جارہا ہے۔
Look at the atmosphere how can a girl say that she was forced???
— Voice of Pakistan Minority (@voice_minority) March 10, 2021
She was scared to death. A 13 yr old minor belonging to #Hindu community has been forcibly converted to Islam by notorious Mian Mithoo and later married off in Ghotki, Sindh. #StopConvertingMinorities pic.twitter.com/YdECGVqW96
اب کویتا سے ایسے بیانات دلائے جارہے ہیں جس سے اس کی پردہ پوشی کی جاسکے
A 13 Year Old Student , Hindu Girl , forcefully converted to Islam to Mary with Muslim man . Pakistan #StopForcedConversion of religion . @mbachelet It’s Time for Action.
— Abdul Rauf Leghari (@AbdulRa34034461) March 10, 2021