پاکستان کاایغور مسلمانوں پر چین کے موقف کو تسلیم کرنے کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-07-2021
چین کی غلامی؟
چین کی غلامی؟

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

پاکستان کی نظر میں چین کے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے خلاف جاری نسل کشی کی مہم میں کوئی صداقت نہیں ۔پاکستان مانتا ہے کہ چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہورہا ہے جس کو قابل اعتراض مانا جائے۔دنیا خٓصطور پر مغرب سنکیانگ کے معاملہ کو اٹھا رہا ہے اس کے پیچھے صرف چین مخالف مہم کا ہاتھ ہے۔ جی ہاں یہ خیال ہے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا ۔وہ عمران خان جو ہندوستانی کشمیرکے نام پر خون کے آنسو بہانے کو تیار رہتے ہیں ،چین میں ایغور مسلمانوں پر بدترین مظالم اورانسانی حقوق کی خلاف ورزی کی حقیقت کوتسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔پاکستان کا یہ موقف اس وقت سامنے آیا جب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایغور مسلمانوں پر عالمی برادری اور چین کا مؤقف بہت مختلف ہے اور ہم اس معاملے پر چین کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں۔

چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سنکیانگ میں چین کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ

‘سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور حکومتوں کے مؤقف اور چین کے مؤقف میں فرق ہے، ہم چینی مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں‘۔وہ سنکیانگ کے بارے میں کچھ کہنے کو تیار نہیں ،جہاں ایغور مسلمانوں پر بد ترین مظالم ڈھائے جارہے ہیں لیکن کشمیر کا راگ نہیں بھول رہے ہیں۔اسی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے ہیں مگر ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا، کشمیر کے حوالے سے مغربی میڈیا میں بہت کم کوریج ہوتی ہے جو منافقانہ رویہ ہے۔

 اس انٹرویو کو پڑھ کر ایسا لگ رہا ہے گویا پاکستان نےنہیں لیکن عمران خان نے ضرور چین کو کلین چٹ دیدی ہے۔کیونکہ پچھلے دنوں پاکستان میں ایغور مسلمانوں پر چین کے مظالم کے خلاف عوامی آوازبلند ہونی شروع ہوگئی ہے۔مظاہرے ہورہے ہیں اور چین کے خلاف احتجاج ہورہا ہے۔ دراصل دو سال قبل بھی جب ایک غیر ملکی صحافی نے عمران خان سے انٹرویو کے درمیان ایغور مسلمانوں کے لئے آواز اٹھانے کی بات کی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ ایغور مسلمانوں کے بارے میں انہیں بہت زیادہ معلومات نہیں اس لئے کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔لیکن اس مرتبہ انہوں نے دامن بچانے کے بجائے چین کو ہی بچا لیا۔

 پاکستان کی اس معاملہ میں اپنی مجبوریاں ہیں کیونکہ حالیہ برسوں میں بہت برے وقت میں چین نے ہی قرض دے کر پاکستان کو ڈوبنے سے بچایا ہے۔بات صاف ہے کہ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے پاکستان ۔اس صورت میں چین کے خلاف کس طرح آواز بلند کرسکتاہے پاکستان۔

اس انٹرویو میں عمران خان نے چین کے خوب گن گائے۔ خوب تعریف کی ۔تعریف کے پل باندھ دئیے۔ان کا کہنا تھا کہ چین نے اس لئے اتنی تیزی سے ترقی کی کہ وہ اپنے نظام میں تیزی سے تبدیلی لاتے ہیں، جب وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نظام کام نہیں کر رہا وہ اسے تبدیل کردیتے ہیں‘۔

 چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت کے انداز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی جس عمل کے ذریعے اس مقام تک پہنچے ہیں اس کے لیے انہوں نے 30 سال کی جدو جہد کی، انہوں نے دیہات کی سطح سے جدوجہد کا آغاز کیا اسی محنت سے وہ لیڈر بنے‘۔ 

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے چین کی جانب سے پاکستان کے لئے کورونا ویکسین سمیت 8 پروگراموں کے بارے میں سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح چین نے کورونا کا مقابلہ کیا وہ منفرد تھا۔چین کے پاکستان کو ویکسین عطیہ کرنے پراس کے شکر گزار ہیں، چین کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جس نے بہتر انداز میں کورونا کا مقابلہ کیا‘۔چین کی مدد سے ہم اپنے طبی عملے کو بروقت ویکسین لگانے میں کامیاب رہے۔