پاکستان : مورتی توڑنے کا ملزم انسداد دہشت گردی کے تحت گرفتار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-12-2021
پاکستان : مورتی توڑنے کا ملزم انسداد دہشت گردی کے تحت گرفتار
پاکستان : مورتی توڑنے کا ملزم انسداد دہشت گردی کے تحت گرفتار

 

 

کراچی : پاکستان میں مندروں پر حملوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا ہے ،خاص طور پر سندھ میں ایسے واقعات بہت زیادہ ہورہے ہیں ۔عمران خان حکومت نے کبھی خود تو کبھی عدلیہ کے دباو میں کارروائی تو کی ہے لیکن ان حملوں کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے۔ اب حالیہ واقعہ سرخیوں میں آیا۔پولیس کے مطابق کراچی میں رنچھوڑ لائن کے نارائن پورہ کے مندر میں گذشتہ رات گھس کر ہتھوڑے سے مورتی توڑنے کا واقعہ ہوا لیکن اس کا  ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس واقعے کا مقدمہ رنچھوڑ لائن کے نارائن پورہ کمپاؤنڈ کے رہائشی مکیش کمار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مکیش کمار نے بتایا کہ ’پیر کی شام کو میری اہلیہ مندر میں پوجا کر رہی تھی کہ ایک شخص اچانک مندر میں گھس آیا اور ایک بڑے ہتھوڑے سے ہندومت دیوی درگا ماتا یا جوگ مایا کی مورتی کے سر پر وار کرنا شروع کردیا، جس پر میری اہلیہ نے شور مچایا تو اہل محلہ جمع ہوگئے اور اس شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ لوگوں نے اس شخص کو پکڑنے کے بعد مار پیٹ کرکے اس کی قمیص پھاڑ دی۔ دوسری ویڈیو میں بڑی تعداد میں لوگ عید گاہ تھانے کے باہر نظر آئے اور ایک شخص ایک بڑا ہتھوڑا پولیس کے حوالے کرتے نظر آیا۔ مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس نے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ ’ملزم کا ذہنی توازن درست نہیں لگتا۔‘ جبکہ مکیش کمار نے پولیس کے دعویٰ کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کا بیان غلط ہے۔ جب ہم نے اسے پکڑا تو وہ ہوش و ہواس میں تھا۔ اس نے اپنا نام، پتہ بتانے کے ساتھ درست طریقے سے گفتگو کی۔ جب ہم نے اس سے پوچھا کہ مورتی کیوں توڑی تو اس نے کہا کہ مورتی آپ کو کچھ نہیں دیتی اور گمراہ کرتی ہے اس لیے مورتی کو توڑا۔

عیدگاہ تھانے (سابقہ اولڈ نیپئر تھانے) کی پولیس نے ولید ولد محمد شبیر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 952 (مذہبی عبادگاہ کی توہین کی دفعہ جس کی سزا دو سال ہے) اور دفعہ 427 (توڑپھوڑ کرنا، 50 روپے یا اس سے اوپر کا نقصان کرنا، جس کی سزا دو سال ہے) کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس نےملزم کو سخت سکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا، مگر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ ’چوں کہ یہ توہین مذہب کا معاملہ ہے، لہذا ملزم کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے۔

‘ جس کے بعد پولیس نے ملزم کو انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں پیش کر دیا۔ عدالت نے ملزم کو 28 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 29 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ تاحال ملزم کی طرف سے کسی نے وکالت نامہ جمع نہیں کیا ہے۔ مکیش کمار کے مطابق: ’ہندوؤں میں شدید غم اور غصہ ہے۔ ہم نے گذشتہ رات سے کچھ نہیں کھایا اور سوئے بھی نہیں ہیں۔ پولیس ہمیں کچھ نہیں بتا رہی۔ ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔

اس مقدمے میں انسداد دہشتگری کی دفعہ کو شامل کیا جائے۔ اگر اس واقعے میں انصاف نہ ملا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

پاکستان میں ہندو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی مبذہبی اقلیت سمجھے جاتے ہیں، جن کی اکثریت سندھ میں آباد ہے۔ نارائن پورہ مندر میں توڑ پھوڑ کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔گزشتہ ماہ نومبر میں حیدرآباد سے متعصل کوٹری شہر کے مہا دیو شو راج مندر میں نامعلوم افراد نے رات کو مندر کی چھت سے داخل ہو کر مورتیوں کو توڑا اور اس کے علاوہ شوکیس میں رکھی مورتیوں کے دو چاندی کے ہار چوری کرلیے تھے۔

اس کے علاوہ رواں سال اگست میں پنجاب کے جنوبی ضلع رحیم یار خان کے موضع بھونگ شریف میں بڑی تعداد میں مشتعل افراد نے مقامی مندر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور مندر انتظامیہ کو بھی یرغمال بنا لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان کے نوٹس لینے پر مقدمہ درج کرکے چار درجن مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

دسمبر 2020 کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک میں واقع ایک مندر پر حلمہ ہوا جس میں مندر کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ اس کے علاوہ نومبر 2020 کو کراچی کے علاقے لیاری ٹاؤن کے سیتل داس کمپاؤنڈ کے مندر پر کچھ افراد نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی تھی۔ ان واقعات میں مذبی عبادت گاہوں کی توہین کے مقدمات درج کیے گیے تھے۔