پاکستان :ایک مندر جسےاسکول میں تبدیل کردیا گیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-05-2021
یہ ہے پاکستا ن
یہ ہے پاکستا ن

 

 

پشاور : پاکستان کی کہانی ہے۔بات اقلیتوں کی ہے،یقینا یہ کسی خستہ حالی کو ہی بیان کررہی ہوگی۔ جی ہاں!ایسا ہی ہے۔بات ہے ایک قدیم مندر کی جو خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ہندو برادری کی ہجرت کے بعد سے خالی پڑا تھا جس میں ایک پرائمری ا سکول قائم کردیا گیا ہے، اب حالات یہ ہیں کہ اس مندر کی عمارت خستہ حالی کی وجہ سے زمین بوس ہونے کا خدشہ ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ لکی مروت میں ہندووں کی چار عبادت گاہیں تھیں جن میں سے ایک میں اس وقت مسلم برادری کا پرائمری اسکول چل رہا ہے جب کہ باقی تین مندروں کو مسمار کر کے ان کی جگہ دکانیں، مارکیٹیں اور مکانات تعمیر ہو چکے ہیں۔

مندر توڑ کر دکانیں بنا دیں

 ہندو برادری کے رہنما آکاش اجیت نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ہماری ہندووں کی چار عبادت گاہیں تھیں جن میں سے تین مسمار جبکہ ایک عبادت گاہ یعنی مندر آج بھی قائم ہے۔ قیام پاکستان سے قبل ہماری برادری نے لکی مروت کی عبادت گاہوں میں عبادت کرتی تھی۔یہ مندر 1870 میں تعمیر ہوا تھا اور 1902 میں اس مندر پر باقاعدہ ہندو برادری نے بورڈ لگایا۔ تاریخ کے مطابق تقریباً 30 سال دیر اس لیے ہوئی کہ اس دوران ہمارے ہندو برادری کے چند مشران کی وفات ہوئی تھی اسی وجہ سے 1902 میں مندر کی رجسٹریشن ہوئی۔

ویران پڑی تھیں عبادت گاہیں

جب 1961 میں ہماری برادری نے بھارت سمیت دیگر ممالک میں ہجرت کی تو یہ عبادت گاہیں سنسان پڑ گئیں۔ کیونکہ لکی مروت میں ہماری برادری نہ رہی پھر اسی مندر میں1961 ہی میں مسلم برادری کا پرائمری اسکول قائم ہوا۔ وقت بدلتے بدلتے پر 1947 میں محکمہ اوقاف نےان عبادت گاہ یعنی مندر اپنی تحویل میں لے لیا جو آج تک اسی کی تحویل میں ہے۔ چند سال قبل حکومت کی جانب سے ایک خط آیا تھا تو اس کی روشنی میں ہندو برادری نے جواب لکھ کر بھیجا کہ چونکہ لکی مروت میں اب ہندو برادری نہیں ہے اسی وجہ سے ہندو برادری فی الحال مندر میں اسکول ہی کے قائم رہنے کی خواہاں ہےہمیں بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری عبادت گاہ سے قوم کے معمار نکلتے ہیں اور اس میں تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے اور خوشی کی بات ہو ہی نہیں سکتی ہماری برادری کے ماننے والوں کی آج بھی خواہش ہوتی ہے کہ ہم جب پاکستان کا دورہ کریں گے تو لکی مروت مندر کا بھی باقاعدہ دورہ کریں گے۔

کیا واپس ملیں گے مندر ۔

 لکی مروت میں ہندو برادری کی چار عبادت گاہیں تھیں اور ہماری ہی ملکیت ہیں جب بھی ہم چاہیں محکمہ اوقاف کو درخواست دے سکتے ہیں۔ہندو برادری کا مندر محکمہ اوقاف کی تحویل میں ہے اور ایک پرائمری سکول قائم ہے لیکن خستہ حالی وجہ سے کسی بھی وقت زمین بوس ہو سکتا ہے۔محکمہ تعلیم باقاعدہ محکمہ اوقاف کوا سکول کرایہ دے رہا ہے۔ آج بھی مندر میں ہندو برادری کی تحریر موجود ہے، اور اس مندر کا نام مندر سکول رکھا گیا ہے ۔ازسر نو کی تعمیر کے بارے میں محکمہ تعلیم کا موقف ہے کہ مندر محکمہ اوقاف کی تحویل میں ہے اگر ان کی تحویل میں ہوتا تو از سر نو تعمیر کی جاتی۔

 اسکول کے ٹیچر نے بتایا کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے اسی وجہ سے بوسیدہ ہے، ہمارے ساتھ چار سو سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں مجبوری کی وجہ سے مندر صرف پرائمری سکول تک محدود رکھا ہے۔ورثے کی حفاظت اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے اگر حکومت اس قدیم ورثے کو توجہ دے گی تو اسے دیکھنے کے لیے ہندو برادری دیگر ممالک سے ضلع لکی مروت کا رخ کرے گی جس سے بھائی چارے کی فضا بحال ہو جائے گی۔