پاکستان: ایک صحافی ۔ فوج پر بھاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-06-2021
اندھیر نگری چوپٹ راج
اندھیر نگری چوپٹ راج

 

 

 منصور الدین فریدی۔ نئی دہلی

پاکستان میں صحافت سب سے خطرناک پیشہ ہے،اسلام آباد صحافیوں کےلئے سب سے خطرناک شہر۔ابھی اس رپورٹ کو آئے چند دن ہی ہوئے تھے کہ ایسےواقعات رونما ہوئے کہ پاکستان میں فوج اور حکومت کے نشانہ پر زندگی گزارنےوالے صحافیوں کی زندگی کا سچ خود بخود سامنے آگیا۔ دنیا کے سامنے پاکستان میں فوج ،خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور کٹھ پتلی حکومت کے کردار بے نقاب ہوگئے۔

 اس بار معاملہ ایک نوجوان صحافی اسد علی طور کو اسلام آباد میں ان کے گھر پر زدوکوب کرنے سے شروع ہوا تھا ،جس کےلئے صحافی نے فوج اور آئی ایس آئی کا نام لیا تھا۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاج کے دوران’جنگ‘ گروپ سے وابستہ ممتاز صحافی اور ’جیو‘ ٹی وی اینکر حامد میر کچھ ایسا کہہ دیا کہ فوج اور حکومت کے نشانہ پر آگئے ،ملازمت پر تلوار لٹک گئی۔طویل چھٹی پر بھیج دئیے گئے۔’آن ائیر‘ سے ’آف ائیر‘ کردئیے گئے۔

دراصل حامد میرکا ایک ویڈیو پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا ۔اس ویڈیو میں حامد میر کو پاکستانی فوج کو للکارتے سنا جاسکتا تھا۔اب اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد جیو ٹی وی کی انتظامیہ نے حامد میر کوغیر معینہ مدت کےلئے کنارہ کش کردیا ہے۔ اب وہ اپنا معروف پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ کی میزبانی نہیں کر پائیں گے۔دراصل یہ کارروائی ’نرم‘ مانی جارہی ہے کیونکہ حکومت اور فوج انہیں برخاست کرنے کا زور دے رہے ہیں۔جس کےلئے جیو ٹی وی انتظامیہ پر زبردست دباو ہے۔

 کچھ نیا نہیں

در اصل جو ہوا ،وہ غیر متوقع نہیں تھا۔ ہونا یہی تھا کیونکہ پاکستان میں فوج اور حکومت اپنے مخالفوں کو کئی طریقوں سے خاموش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ کوئی مارا جاتا ہے۔ کوئی اغوا ہوجاتا ہے۔ حامد میر تو ایک بار نئی زندگی پا چکے ہیں۔ ممتاز صحافی نے جنہیں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا انٹر ویو کرنے سے زبردست شہرت ملی تھی،اپنے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ’میرے لئے یہ نیا نہیں ہے۔ مجھ پر ماضی میں بھی دو مرتبہ پابندی عائد کی گئی تھی۔ میں قاتلانہ حملے میں بھی بال بال بچا لیکن میں اپنی آواز بلند کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا۔اس مرتبہ میں کسی بھی قسم کے نتائج اور کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوں کیونکہ یہ لوگ میرے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔یاد رہے کہ اپریل 2014 میں حامد میر پر کراچی میں قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔

 ویڈیو میں کیا کہا

 یا د رہے کہ اسد علی طور نامی نوجوان صحافی کو پچھلے ہفتے آئی ایس آئی اور فوج کے ایجنٹس نے ان کے گھر پر بری طرح زدوکوب کیا تھا،ہندوستان مردہ باد اور افغانستان مردہ باد کے نعرے لگانے پر مجبور کیا تھا۔ اس واقعہ کے خلاف صحافیوں کا ایک مظاہرہ ہوا تھا جس میں حامد میر نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’اگر صحافیوں کو گھر میں گھس کر مارا جائے گا تو صحافی گھر میں گھس کر تو نہیں مار سکتے مگر ہم آپ کے گھر کی خبریں سامنے لائیں گے اور آپ کے نقاب نوچیں گے۔

 حامد میر نے تقریر کرتے ہوئے پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں پر شدید تنقید کی تھی۔ انہوں نے کسی جنرل کا نام لئے بغیرایک ایسا انکشاف بھی کیا تھا، جس سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا تھا۔ انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے خلاف بھی بہت سخت زبان استعمال کی اور ملک کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بھی ''جارحانہ لہجہ'' اختیار کیا۔

 بات یا پیغام واضح تھا کہ صحافی ایسے راز کھول دیں گے جو پاکستانی فوج اور حکومت کےلئے گلے کی ہڈی بن جائیں گے۔بس اس کے بعد شروع ہوا ردعمل کا کھیل۔

 جیو ٹی وی پر حامد میر کا پروگرام پاکستان کے سرفہرست ٹاک شوز میں سے ایک ہے۔ کیپیٹل ٹاک کا آغاز 2002 میں ہوا تھا اور اس وقت سے لے کر اب تک پروگرام جاری ہے۔ 2018 میں ایک دفعہ حامد میر نے جیو کو چھوڑا تھا تو اس وقت بھی پروگرام دوسرے میزبان کے ساتھ جاری رہا اور جب انہوں نے چینل کو دوبارہ جوائن کیا تو دوبارہ اسی پروگرام کی میزبانی شروع کی۔

کیا ہے اسد طورکا معاملہ

 حامد میر کو جس صحافی کے حق میں آواز بلند کرنے کی سزا مل رہی ہے اس کا نام اسد علی طور ہے۔ جس کو اسلام آباد میں اس کے گھر میں آئی ایس آئی اور فوج کے ایجنٹس نے گھس کر ظلم و ستم ڈھائے تھے۔ یاد رہے کہ پچھلے دنوں ایک رپورٹ میں اسلام آباد کو ہی صحافیوں کےلئے سب سے خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ جس کا نمونہ اسد طورکے واقعہ سے ملا اور پھرحامد میرکے خلاف کارروائی نے ایک اور ثبوت دیدیا کہ کھیل ایوان سے چھاونی تک جاری ہے۔

 اسد طور کے مطابق تين لوگ میرے فليٹ ميں داخل ہوئے۔ مجھے پوری طاقت سے اندر دھکيلا اور ایک شخص نے پستول سر پر رکھ کر اپنا تعارف مبینہ طور پر ملک کی ایک خفیہ سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار کے طور پر کرایا اور کہا، آئی ایم آئی ایس آئی، خاموش ہو جاؤ، ورنہ گولی مار دوں گا۔ اسد طور کہتے ہیں کہ ملزمان انہیں مارتے پیٹتے رہے اور بقول ان کے کہتے رہے کہ تمہاری جرات کيسے ہوئی کہ تم آئی ايس آئی پر رپورٹ کرتے ہو اور ان کا نام ليتے ہو۔

 پاکستان میں صحافیوں کی تنظیم ‘پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس’ نے جمعے کو اس واقعے پر ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی تھی ۔جس کے دوران حامد میر کا یہ بیان سا منے آیا اور ایک نیا تنازعہ شروع ہوگیا۔

 سیاستدانوں سے عوام تک ناراضگی

 اسد طور کے بعد حامد میر کے ساتھ جو کچھ ہوا اس نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا ۔سب جانتے ہیں کہ حامد میر ملک میں ایک بلند آواز ہیں جنہیں خاموش کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے لندن سے ٹیوٹ کیا ہے کہ ‘‘ ۔۔ حامد میر پر تازہ ترین وار ہو، سلیم شہزاد کا قتل، ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ، مطیع اللہ جان اور گل بخاری کا اغواء یا احمد نورانی، اسد طور، عمر چیمہ، بلال فاروقی اور اعزاز سید کو زد و کوب کرنا، اس سے پہلے کہ فسطائیت پاکستان کا وجود خطرے میں ڈال دے، ہمیں اس کا راستہ روکنا ہو گا’’۔

حامد میر پر تازہ ترین وار ہو، سلیم شہزاد کا قتل، ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ، مطیع اللہ جان اور گل بخاری کا اغواء یا احمد نورانی، اسد طور، عمر چیمہ، بلال فاروقی اور اعزاز سید کو زد و کوب کرنا، اس سے پہلے کہ فسطائیت پاکستان کا وجود خطرے میں ڈال دے، ہمیں اس کا راستہ روکنا ہو گا!