سوڈان: عرب اور قبائل کی جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-04-2022
سوڈان: عرب اور قبائل کی جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک
سوڈان: عرب اور قبائل کی جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک

 

 

 الخرطوم:مغربی دارفور میں عربوں اور مسالیت قبائل کے درمیان تشدد کی تازہ لہر میں 213 افراد ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تنظیم نے سوڈانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کریں اور آبادی کو تحفظ فراہم کریں۔

 سوڈان کے مقامی حکام نے 27 اپریل بدھ کے روز بتایا کہ مغربی دارفور میں ہونے والی تازہ جھڑپوں میں کم از کم 200 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ جھڑپیں مغربی دارفور کے ریاستی دارالحکومت الجینینا کے قریب غیر عرب مسالیت قبائل اور عرب جنگجوؤں کے درمیان شروع ہوئی تھیں۔ تشدد کی یہ وسیع لہر بنجر اور غریب علاقوں میں ہونے والا تازہ ترین نسلی تشدد ہے۔

دارفور میں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کے لیے کام کرنے والے ایک آزاد امدادی گروپ 'جنرل کوارڈینیشن' کا کہنا ہے یہ تشدد جمعے کے روز اس وقت شروع ہوا، جب بعض مسلح افراد نے دو قبائلیوں کی ہلاکت کے بدلے میں مسالیت قبائل کے دیہاتوں پر حملہ کر دیا۔

مغربی دارفور کے گورنر خمیس ابکار نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا، ''اس بڑے جرم میں محض اتوار کے روز تقریباً 201 افراد ہلاک اور 103 زخمی ہوئے۔'' اطلاعات کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 213 افراد کی موت ہو چکی ہے۔

یہ تشدد ایسے وقت ہوا ہے جب سوڈان میں استحکام کے قیام کے لیے جدوجہد جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ سویلین حکومت کی تشکیل کے محض چھ ماہ بعد ہی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں ہونے والی بغاوت نے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اس کے بعد سے ہی امن و استحکام کی کوششیں جاری ہیں۔

سوڈانی ڈاکٹروں کی مرکزی کمیٹی نے بھی بدھ کے روز ان واقعات کی تصدیق کی۔ ڈاکٹروں کی یونین کا کہنا تھا، '' کچھ لاشوں کو تو بغیر پوسٹ مارٹم کیے یا بغیر اطلاع کے ہی دفن کر دیا گیا۔

بعض عینی شاہدین نے مقامی جنجاوید ملیشیا پر تشدد کو منظم کرنے کا الزام لگایا۔ جنجاوید ایک عرب ملیشیا تھی جس پر، سن 2000 کی دہائی کے اوائل میں سابق صدر عمر البشیر کے دور میں دارفور میں بغاوت کرنے والی نسلی اقلیت کے ساتھ جبر کرنے کے الزامات عائد ہوئے تھے۔

ریاستی گورنر کا کہنا ہے کہ کرنک اور اس کے ماحول کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری سرکاری افواج پر تھی اور وہ، ''بغیر کسی جواز کے پیچھے ہٹ گئی'' اور اسی کو اس تشدد کے لیے مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہیے۔ خمیس ابکار نے کہا کہ کرنک، ''سرکاری اداروں سمیت مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔''

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلیٹ نے سوڈانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ مغربی دارفور کی آبادی کو تحفظ فراہم کریں۔ انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے کہا، ''میں بہت حیران ہوں۔ اس بات پر تشویش ہے کہ اس خطے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ساتھ ہی، مجھے فرقہ وارانہ تشدد کے بار بار، سنگین واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔''

بیچلیٹ نے مزید کہا، ''حالانکہ حکام کی جانب سے تناؤ کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے ابتدائی اقدامات خوش آئند ہیں، تاہم پھر بھی میں حکام پر زور دیتی ہوں کہ وہ اس خطے میں تشدد کی بنیادی وجوہات کا حل تلاش کریں اور آبادی کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کریں۔ ''

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس بحران سے نمٹنے کے لیے بند کمرے میں ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا، ''میں سوڈانی حکام سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ ان حملوں کی فوری، مکمل، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کریں اور تمام ذمہ داروں کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق احتساب کے کٹہرے میں لائیں۔'' انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ آبادی کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کریں اور زخمیوں اور بے گھر افراد کی مدد کریں۔