استنبول / آواز دی وائس
ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس جاری ہے، جس میں غزہ پر جاری اسرائیلی حملے اور ایران اسرائیل تنازع پر خصوصی گفتگو کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں 40 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک ہیں جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی تناظر میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایران اور غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ایران اسرائیل تنازع کا پُرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے۔
سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل غزہ، شام، لیبیا اور اب ایران میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیتن یاہو کی حکومت خطے میں امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ ترک صدر نے اسرائیل کی ایران پر حالیہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترک عوام ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور پوری امت مسلمہ کو اس وقت اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
صدر اردوان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدام کیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی پالیسی خطے کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پورے مشرقِ وسطیٰ پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
ادھر اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ ایسے وقت کیا جب دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی تیاری جاری تھی۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو سفارتکاری کے خلاف کھلی سازش قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ امریکا بھی اس جارحیت میں اسرائیل کے ساتھ شریک ہے، جو کہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔