شمالی کوریا میں حال ہی میں نئے اور سخت قوانین متعارف کروائے گئے ہیں جن کا مقصد ملک سے ہر قسم کی بیرونی مداخلت کا صفایا کرنا بتایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی جانب سے آئے روزنت نئے قوانین متعارف کرائے جاتے ہیں جن پر سختی سے عمل بھی کروایا جاتا ہے۔
شمالی کوریا میں پہلے ہی ریاست کا ذرائع ابلاغ پر سخت کنٹرول ہے اور غیر ملکی ڈرامے اور فلمیں دیکھنے پر پابندی عائد ہے جب کہ نیلے رنگ کی جینز پہننا بھی ممنوع ہے کیونکہ وہ امریکی سامراج کی نشانی ہے، یہی نہیں بالوں کی تراش خراش کے لیے بھی ریاست نے اصول طے کررکھے ہیں اور مغربی طرز کی ہیئر کٹنگ کی اجازت نہیں ہے
۔ عام افراد کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں اور جن مخصوص افراد کے لیے دستیاب ہے اس کی رفتار بھی انتہائی کم ہوتی ہے. حالیہ قوانین کے تحت بھی غیر ملکی فلموں، کپڑوں اور حتیٰ کہ غیر ملکی الفاظ بولنے پر بھی ظالمانہ سزائیں رکھی گئی ہیں۔
نئے قوانین کے تحت بڑے پیمانے پر جنوبی کوریا، امریکا یا جاپان کی ویڈیوز رکھنے پر سزائے موت ہے جب کہ دیکھتے ہوئے اگر کوئی پکڑا گیا تو اسے 15 سال جیل میں گزارنا ہوں گے۔ یہ سزائیں اور قوانین نئے نہیں بلکہ نارتھ کوریا کے بانی اور پہلے آمر کم ایل سونگ(کم جونگ اُن کے دادا) کے زمانے سے چلی آرہی ہیں تاہم اب ان میں اضافہ ہورہا ہے۔ (ایجنسی ان پٹ)