ویلنگٹن : نیوزی لینڈ کے وزیرِاعظم کرسٹوفر لَکسن نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ سٹی پر حالیہ اسرائیلی حملہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیتن یاہو راستہ بھٹک گئے ہیں۔
کرسٹوفر لَکسن نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی شدید کمی، فلسطینی عوام کی زبردستی بےدخلی اور اسرائیلی الحاق کی کوششیں نہ صرف غیر انسانی بلکہ شرمناک ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیوزی لینڈ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے امکان پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
وزیرِاعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آسٹریلیا، کینیڈا، برطانیہ اور فرانس ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کر چکے ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کئی دہائیوں سے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کا بڑا سبب ہے۔ حالیہ مہینوں میں غزہ پر اسرائیلی بمباری میں سینکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس صورتحال کو انسانی بحران قرار دے رہی ہیں۔ نیوزی لینڈ ماضی میں فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کرتا رہا ہے، لیکن باضابطہ طور پر فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا قدم اس کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم اور تاریخی تبدیلی تصور کیا جائے گا۔