نیویارک: مجسمہ آزادی برقع پوش کیوں بن گیا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 27-06-2025
نیویارک: مجسمہ آزادی برقع پوش کیوں بن گیا
نیویارک: مجسمہ آزادی برقع پوش کیوں بن گیا

 



نیویارک : میئر کے عہدے کے لیے نامزد ہونے والے ہندوستانی نژاد مسلمان سیاستدان ظہران ممدانی کو دائیں بازو کے سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے نفرت انگیز مہم کا سامنا ہے۔ ان کے خلاف اسلاموفوبک پوسٹس اور تبصرے بڑے پیمانے پر گردش کر رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سے ’برقعہ پہنے مجسمہ آزادی‘ کی تصویر وائرل

ریپبلکن پارٹی کی جارجیا سے تعلق رکھنے والی کانگریس رکن ماجوری ٹیلر گرین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ ایک تصویر شیئر کی، جس میں آزادی کے مجسمے کو برقع پہنا کر طنز کیا گیا۔ تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا: ’’مبارک ہو نیویارک۔‘‘ ساؤتھ کیرولینا کی نمائندہ نینسی میس نے ظہران ممدانی کی کرتے پاجامے میں تصویر لگا کر کہا: ’’نائن الیون کے بعد ہم نے کہا تھا کہ ہم کبھی نہیں بھولیں گے، لیکن اب لگتا ہے کہ ہم بھول چکے ہیں۔‘‘

سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تبصرے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید

سوشل میڈیا صارفین نے بھی مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت آمیز کمنٹس کیے۔ ایک صارف نے لکھا:
’’2001 میں نیویارک: ہم کبھی نہیں بھولیں گے! 2025 میں نیویارک: مسلمان جہادی کا انتخاب! 2040 میں نیویارک: شریعت کی پابندی کرو یا ملک چھوڑ دو! 2060 میں نیویارک: اسلام قبول کرو یا مر جاؤ۔‘‘
ایک اور صارف نے کہا: ’’اگرچہ وہ پرائمری جیت چکے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ میئر بھی بن جائیں گے۔ اگر وہ جیت گئے تو ان لوگوں پر افسوس ہو گا جنہوں نے آنکھیں بند کر کے ووٹ دیے۔‘‘

ظہران ممدانی نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا ہے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کی ہے۔ ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا:
’’بالآخر ڈیموکریٹس نے حد پار کر دی ہے۔ ظہران ممدانی نے ڈیموکریٹک پرائمری جیت لی اور میئر بننے کے راستے پر ہیں۔ ان کی آواز تیز ہے، وہ اتنے سمارٹ نہیں، اور یہ لمحہ ہماری ملکی تاریخ کے لیے خطرناک ہے۔‘‘اہران ممدانی نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا:

’’میں ڈونلڈ ٹرمپ کا سب سے ڈراؤنا خواب ہوں۔ میں ایک ترقی پسند مسلمان ہوں اور انہی اصولوں کے لیے لڑتا ہوں جن پر میرا ایمان ہے۔‘‘