اسپین میں نئی تحریک،مردٹیچرپہن رہے ہیں خواتین کے لباس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-06-2021
مردٹیچرپہن رہے ہیں خواتین کے لباس
مردٹیچرپہن رہے ہیں خواتین کے لباس

 

 

مڈریڈ

ان دنوں اسپین میں ایک نئی قسم کی تحریک شروع ہوئی ہے جس کے تحت مردٹیچراسکولوں میں لڑکیوں کے ڈریس میں آرہے ہیں۔ اس کا مقصد پرانے نظریے کو چیلنج کرناہے۔ اس مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ لباس کی کوئی صنف نہیں ہے۔

یہاں مرد اساتذہ اور طلبا اسکرٹ پہن کر کلاس روم میں آرہے ہیں۔ وہ صنفی مساوات کا پیغام دینے کے ساتھ ہی اس طالب علم کی حمایت میں کر رہے ہیں جس کو اسکرٹ پہننے کی وجہ سے پچھلے سال اکتوبر میں اسکول سے نکال دیاگیا تھا۔

 

انٹرنیٹ کی مدد سے اساتذہ اور طلبہ کی تحریک کوفروغ ملا۔ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب ریاضی کے ایک استاد جوس پینس اسکرٹ پہن کر کلاس میں آئے ۔ انھوں نے یہ کام 15 سالہ طالب علم میکیل گیمز کی حمایت میں کیا ، جسے اسکرٹ پہننے پر اسکول سے نکال دیا گیا تھا اور کہاگیا تھا کہ اسے ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔ بعد میں ، میکیل نے ٹکٹاک پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسکرٹ پہن کر نسوانیت اور تنوع دکھانا چاہتے ہیں۔

 

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بہت سارے اساتذہ اور طلبا اسکرٹ پہن کر اسکول آرہے ہیں۔ حال ہی میں ، 37 سالہ استاد مانوئل اورٹیگا اور 36 سالہ استاد بورجا ویلزکوز نے کلاس میں اسکرٹ پہننا شروع کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے اسکول میں ایک طالب علم کو سویٹ شرٹ پہننے پر غنڈہ گردی کاسامنا کرنا پڑا تھا۔

 

دراصل ، طالب علم کی ٹی شرٹ دیکھنے کے بعد ، اسے ہم جنس پرست قرار دے کر اس کا مذاق اڑانے کی کوشش کی گئی اور وہ اس قدر شرمندہ ہوا کہ وہ بہت جذباتی ہوگیا ، اور اسے اپنی ٹی شرٹ تبدیل کرنی پڑی۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں اساتذہ پچھلے ایک ماہ سے اسکرٹ پہن کر اپنے اسکول آرہے ہیں۔