نیپال- وزیراعظم اولی مستعفی، احتجاج کا سلسلسہ جاری، پارلیمنٹ اور وزراء کے گھر نذر آتش

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 09-09-2025
نیپال-  وزیراعظم اولی مستعفی، احتجاج کا سلسلسہ جاری، پارلیمنٹ اور وزراء کے گھر نذر آتش
نیپال- وزیراعظم اولی مستعفی، احتجاج کا سلسلسہ جاری، پارلیمنٹ اور وزراء کے گھر نذر آتش

 



 کاٹھمنڈو: نیپال میں بدعنوانی اور سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد نوجوانوں میں شدید غصہ اور پرتشدد مظاہروں نے سیاسی بحران کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے منگل کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔گزشتہ دو دنوں سے ملک کے مختلف حصوں میں توڑ پھوڑ، پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ مشتعل ہجوم نے کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی، جن میں وزیر اعظم کا دفتر سنگھا دربار، وفاقی پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، خصوصی عدالت، اٹارنی جنرل آفس اور اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کے گھروں اور دفاتر شامل ہیں۔ ان مظاہروں کی قیادت نوجوان نسل کر رہی ہے، جسے "جنریشن زیڈ موومنٹ" کہا جا رہا ہے۔

صدر اور فوج کی اپیل

صدر رام چندر پاڈیل نے مظاہرین سے پرامن رہنے اور تشدد ترک کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کے ذاتی سکریٹری کے مطابق صدر نے احتجاج کرنے والی جماعتوں کو بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔انتظامیہ اور فوج کے اعلیٰ حکام نے بھی ایک مشترکہ بیان میں مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے پی شرما اولی کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے، اس لیے تمام شہریوں سے اپیل ہے کہ امن قائم رکھیں اور مزید جانی و مالی نقصان سے بچیں۔"

س اپیل پر چیف سکریٹری ایک نارائن آریال، آرمی چیف اشوک راج سگدل، ہوم سکریٹری گوکرنا منی دوادی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے دستخط کیے۔کھٹمنڈو کے میئر بلیندر شاہ نے بھی نوجوانوں کو تحمل کی تلقین کی۔ فیس بک پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا"ڈیئر جنریشن زیڈ، آپ کا مطالبہ مانا جا چکا ہے۔ حکومت استعفیٰ دے چکی ہے، اب تحمل سے کام لینے کا وقت ہے۔"

جانی نقصان اور سیاسی استعفے

پیر کو شروع ہونے والے مظاہرے تشدد میں بدل گئے۔ پولیس کی کارروائی میں 20 افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس کے بعد وزیر داخلہ رمیش لیکھک سمیت کئی وزراء نے استعفیٰ دے دیا۔مظاہرین نے نیپالی کانگریس کے سربراہ شیر بہادر دیوبا اور وزیر خارجہ ارجو رانا پر بھی حملہ کیا، جس میں وہ زخمی ہو گئے۔

پروازوں کی معطلی اور عالمی ردعمل

سنگین صورتحال کے باعث تریبھون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی گئیں، کیونکہ ایئرپورٹ کے اطراف اور رن وے پر دھواں پھیل گیا تھا۔بھارت نے نیپال کے تمام فریقوں سے تحمل اور پرامن حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔ اسی طرح آسٹریلیا، فن لینڈ، فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، برطانیہ اور امریکہ نے مشترکہ بیان میں تشدد اور جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو طاقت کے استعمال میں بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے اور عوام کے پرامن اجتماع و آزادی اظہار کے حق کا احترام کرنا ضروری ہے۔

اولی کا استعفیٰ اور سیاسی پس منظر

 اولی نے اپنے استعفے میں لکھا کہ ملک کی غیر معمولی صورتحال اور آئینی و سیاسی حل کو ممکن بنانے کے لیے میں وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔"اولی نے 15 جولائی 2024 کو چوتھی مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اس سے قبل وہ 2015-2016، 2018-2021 میں بھی وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔انہوں نے 275 رکنی ایوان نمائندگان میں 166 ارکان کی حمایت حاصل کی تھی، جس میں نیپالی کانگریس کے 88 اور یو ایم ایل کے 78 ارکان شامل تھے۔ حکومت سازی کے لیے 138 ارکان کی حمایت درکار تھی۔وزارت عظمیٰ کے دوران اولی نے بھارت کے ساتھ روایتی قریبی تعلقات کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ تعلقات کو بھی مضبوط بنانے کی پالیسی اپنائی۔