میانمار: فوجی ٹک ٹاک پرجمہوریت پسندوں کو دمکانے لگے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2021
فوج کا خوفناک چہرہ
فوج کا خوفناک چہرہ

 

 

 میانمار میں فوجی اور پولیسں نےجمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر قابض ہونے والے فوجی حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو 'ٹک ٹاک' کے ذریعے موت کی دھمکی دینا شروع کردی۔

ڈیجیٹل حقوق کے گروپ میانمار آئی سی ٹی فار ڈیولپمنٹ (میڈو) نے کہا کہ اسے فوج کی حمایت میں ایسی 800 سے زائد ویڈیوز ملیں جن میں مظاہرین کا خون بہایا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں صرف بدھ کو 38 مظاہرین ہلاک کر دیے گئے تھے۔

میڈو کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ 'ویڈیوز کی یہ تعداد تو کچھ بھی نہیں ہے، ٹک ٹاک پر یونیفارم پہنے فوجی اور پولیس کی ایسی سیکڑوں ویڈیوز موجود ہیں۔میانمار کی آرمی کے ترجمان اور جنتا نے ان ویڈیو پر کوئی بیان نہیں دیا۔ فروری کی ایک ویڈیو میں آرمی کی وردی میں موجود ایک شخص نے اپنی رائفل کا رخ کیمرے کی طرف کر رکھا ہے اور مظاہرین کو مخاطب کرکے کہہ رہا ہے کہ 'میں تمہارے چہرے پر گولی ماروں گا اور میں اصلی گولیاں استعمال کر رہا ہوں۔' میں آج رات پورے شہر میں گشت کروں گا اور جس کو میں نے دیکھا اسے گولی مار دوں گا، اگر آپ شہید ہونا چاہتے ہو تو میں آپ کی خواہش پوری کروں گا۔'

ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی ان ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ ٹاک ٹاک نے معاملے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ 'ہماری بالکل واضح کمیونٹی گائیڈلائنز ہیں جن کے مطابق ہم ایسے مواد کی اجازت نہیں دیتے جس سے تشدد پر اکسایا جائے یا غلط معلومات پھیلے جس سے نقصان ہو۔'

یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے اور منتخب حکومتی رہنما آنگ سان سوچی اور ان کی پارٹی کے کئی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ ان کی جماعت نے بھاری اکثریت سے کامیابی کے لیے نومبر انتخابات میں دھوکا دہی کی۔