میانمار کی فوج کی سرکشی، 91 مظاہرین مار ڈالے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-03-2021
یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے   بعد مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے
یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے

 

 

ینگون

میانمار میں فوج کی خون کی ہولی جاری ہے۔جمہوریت پسندوں کے خللاف فوج نے آہنی دست استعمال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ میانمار میں ہفتے کو ’آرمڈ فورسز ڈے‘ منانے والی فوج نے مبینہ طور پر ایک ہی روز کے دوران 91 افراد کو ہلاک کر دیا۔

یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت  کے بعد سرکاری فوج نے جموریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو بے دخل کردیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک کے 40 مختلف علاقوں میں فوج نے ہفتے کی سہ پہر تک کم از کم 91 مزید شہریوں کو ہلاک کر دیا۔

ینگون میں کام کرنے والے ایک آزاد محقق نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہفتے کو فوجی کریک ڈاؤن دو درجن سے زیادہ شہروں اور قصبوں تک پھیل گیا اور سنیچر فوجی بغاوت کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں کے لحاظ سے بدترین دن ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹسن نے کہا کہ آج کا دن میانمار کے عوام کے لیے مصائب اور سوگ کا دن ہے جنہوں نے فوج کے تکبر اور اقتدار کے لیے ان کے لالچ کے باعث بار بار قیمت ادا کی ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ میانمار کی جدید تاریخ کے اس بڑے سانحے کی ذمہ دار طاقت ور فوج ہے جنہوں نے انسانی حقوق کی پامالی کی، ملکی معیشت میں لوٹ مار کی اور اس ملک کو مستقل خانہ جنگی کی جانب دھکیلا ہے جس کے خاتمے کی کوئی علامت نظر نہیں آ رہی ہے۔ ہم بین الاقوامی عدالتوں میں فوج کے کمانڈروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کریں گے۔

بغاوت کے بعد کریک ڈاؤن میں 328 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔اس سے قبل سب سے زیادہ ہلاکتیں 14 مارچ کو ریکارڈ کی گئیں جب ایک ہی دن کم از کم 74 افراد فوج کے ہاتھوں مارے گئے۔