رباط : مراکش میں اس سال عید الاضحیٰ کے موقع پر بکرے یا کسی بھی جانور کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ملک کے بادشاہ محمد ششم نے اس فیصلے کی وجہ شدید خشک سالی اور اس کے نتیجے میں مویشیوں کی تعداد میں کمی اور گوشت کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سال قربانی سے گریز کریں تاکہ کم آمدنی والے افراد پر مالی بوجھ کم کیا جا سکے۔ مراکش میں گزشتہ سات سال سے جاری خشک سالی کے باعث مویشیوں کی تعداد میں 38 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اور بارشوں میں 53 فیصد کمی نے مویشیوں کے لیے چارے کی کمی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
اس کے نتیجے میں گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جو عوام کے لیے مالی مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔ بادشاہ کے اس فیصلے پر عوامی ردعمل ملا جلا رہا ہے۔ کچھ افراد اس فیصلے کو معقول سمجھتے ہوئے حکومت کے اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ دیگر افراد اس بات پر تنقید کر رہے ہیں کہ حکومت نے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے بجائے مذہبی روایات میں مداخلت کی ہے۔
مراکش کی حکومت نے اس سال 100,000 بکرے آسٹریلیا سے درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور مویشیوں اور گوشت کی درآمد پر ٹیکس معاف کر دیے ہیں تاکہ قیمتوں کو مستحکم کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ گزشتہ 29 سالوں میں پہلا موقع ہے جب مراکش میں عید الاضحیٰ کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ملک شدید اقتصادی اور ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔