مکہ مکرمہ / عرفات
لاکھوں حجاج کرام آج جمعرات، 5 جون کو حج کا اہم ترین رکن وقوفِ عرفہ ادا کر رہے ہیں۔ وادیٔ منیٰ سے عرفات کے میدان کی جانب حجاج کی روانگی کا عمل*8 ذوالحجہ کی شب سے شروع کیا گیا تھا۔ وزارتِ حج کی جانب سے عازمین کو مشاعرِ مقدسہ ٹرین اور بسوں کے ذریعے منیٰ سے میدانِ عرفات پہنچایا گیا۔ آج حجاج پورا دن عرفات میں قیام کریں گے، جہاں وہ نمازِ ظہر و عصر کو قصر اور جمع کی صورت میں ایک ساتھ ادا کریں گے۔ غروبِ آفتاب کے قریب، عرفات سے روانگی کا عمل شروع ہوگا اور حجاج مزدلفہ کی جانب روانہ ہو جائیں گے۔
حج کے مناسک کی ادائیگی کے بعد حجاج کرام کا سفرِ عبادت درج ذیل نکات کی صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے:
نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی
وقوفِ عرفات کے بعد حجاج کرام ظہر اور عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ قصر و جمع کی صورت میں ادا کرتے ہیں۔
عرفات سے مزدلفہ کی روانگی
غروبِ آفتاب کے بعد حجاج عرفات سے روانہ ہو کر مزدلفہ پہنچتے ہیں۔
نمازِ مغرب و عشا
مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ ادا کی جاتی ہیں۔
رات کا قیام
حجاج مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات گزار کر عبادت کرتے ہیں۔
کنکریاں چننا
حجاج مزدلفہ سے رمی (شیطان کو کنکریاں مارنے) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں۔
دس ذی الحجہ کی صبح
نماز فجر کی ادائیگی کے بعد طلوعِ آفتاب کے فوراً بعد حجاج منیٰ کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔
بڑے شیطان کی رمی
منیٰ پہنچنے کے بعد سب سے پہلے جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو سات کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
قربانی
رمی کے بعد قربانی کی جاتی ہے، جو حج کے اہم ارکان میں سے ایک ہے۔
احرام کا اختتام
قربانی کے بعد حجاج بال منڈوا کر یا چھوٹا کروا کر احرام کھول دیتے ہیں۔
11 اور 12 ذی الحجہ
ان دونوں دنوں میں تینوں جمرات (بڑا، درمیانہ، اور چھوٹا شیطان) کو کنکریاں مارنا واجب ہے۔
طوافِ زیارت
احرام کھولنے کے بعد حجاج 10 تا 12 ذی الحجہ کے دوران کسی بھی وقت مکہ مکرمہ آ کر طوافِ زیارت ادا کرتے ہیں۔
اس طواف میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور صفا و مروہ کے درمیان سعی شامل ہے۔
یہ تمام مراحل حج کی تکمیل کا حصہ ہیں اور ہر ایک مرحلہ روحانی تطہیر اور قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔
سعودی وزارتِ اسلامی امور نے مسجد نمرہ، عرفات میں حجاج کرام کے خیرمقدم کیا جارہا ہے،مسجد نمرہ، جہاں یوم عرفہ کا خطبہ ہوگا اور ظہر و عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کی جاے گی،
میدان عرفات میں وزارت صحت اور انتظامیہ کی تیاریاں مکمل، حجاج کی خدمت کے لیے خصوصی انتظامات
میدان عرفات میں وقوفِ عرفہ کے دوران وزارت صحت کی جانب سے متعددمخصوص ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں، جنہیں جدید طبی سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے۔ ان میں خصوصی ایمبولینس کارٹس بھی شامل ہیں، جو رش والے علاقوں سے مریضوں کو نکال کر قریبی سڑکوں تک پہنچاتی ہیں جہاں باقاعدہ ایمبولینسز موجود ہوتی ہیں۔
عرفات میں ایک وسیع طبی نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے جس میں مرکزی اسپتال، متعدد ڈسپنسریاں اور ہلال احمر کے متحرک یونٹس شامل ہیں۔ یہ تمام یونٹس ایمرجنسی طبی آلات اور فوری امدادی ساز و سامان سے لیس ہیں، تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
ٹریفک پولیس نے بھی خصوصی انتظامات کیے ہیں تاکہ سڑکوں پر ہجوم نہ ہو۔ حجاج کرام کی بسوں کے قافلوں کے لیے علیحدہ راستے مختص کیے گئے ہیں تاکہ ان کی نقل و حرکت آسان اور محفوظ رہے۔
عرفات میں یوم الترویہ کے دوران ہی تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے، جس میں خیموں کی ترتیب، صفائی ستھرائی اور طبی سہولیات شامل ہیں۔ صفائی کے عملے کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ صفائی کی گاڑیوں اور منی ٹرکس کی حرکت کے لیے منظم حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
وقوفِ عرفہ کے بعد حجاج قافلوں کی شکل میں مزدلفہ روانہ ہوں گے، جہاں وہ رات کھلے میدان میں گزاریں گے، کنکریاں چنیں گے اور پھر فجر کے بعد منی پہنچ کر جمرات پر رمی کریں گے۔
اس سال بھی جدید سہولیات سے مزین ہو چکی ہے تاکہ زائرین کو مکمل روحانی سکون اور جسمانی راحت میسر آ سکے۔ مسجد نمرہ، جو عرفات کے مغربی جانب واقع ہے اور وادی عرنہ سے متصل ہے، تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے حالیہ توسیع کے بعد مسجد کا کل رقبہ 1,10,000 مربع میٹر ہو گیا ہے، جبکہ 27,000 مربع میٹر پر مشتمل دوسری منزل بھی تعمیر کی گئی ہے۔ توسیع سے قبل مسجد کی لمبائی 90 اور چوڑائی 80 میٹر تھی۔
مسجد نمرہ میں جدید انتظامات
ایس پی اے کے مطابق، مسجد نمرہ کے 1,25,000 مربع میٹر کے رقبے میں اعلیٰ معیار کے آرام دہ قالین بچھائے گئے ہیں۔ گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے 117 پھوار والے پنکھے نصب کیے گئے ہیں، جو درجہ حرارت کو اوسطاً 9 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرتے ہیں۔زائرین کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 70 واٹر چلرز نصب کیے گئے ہیں، جو فی گھنٹہ 1,40,000 افراد کو پانی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مسجد کے اطراف شجرکاری اور شیڈز کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے تاکہ قدرتی سایہ اور ٹھنڈک فراہم کی جا سکے۔
وزارتِ صحت کی احتیاطی ہدایات
وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے شدید گرمی کے پیش نظر عازمین حج سے اپیل کی ہے کہ وہ دن کے سب سے زیادہ گرم اوقات یعنی صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اپنے خیموں میں قیام کریں تاکہ دھوپ اور گرمی سے محفوظ رہ سکیں۔سبق ویب سائٹ کے مطابق، ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے زور دیا کہ عرفات میں بھیڑ اور ہجوم سے بچنا نہایت ضروری ہے تاکہ حجاج کرام اپنے مناسک کو آسانی اور تحفظ کے ساتھ ادا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ مشاعر مقدسہ کے درمیان اجتماعی طور پر پیدل چلنے سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ عمل بعض اوقات خطرناک ہو سکتا ہے اور اژدہام کا سبب بنتا ہے۔وزیر حج نے مزید تاکید کی کہ مزدلفہ کی جانب روانگی کے لیے صرف سرکاری طور پر منظور شدہ ٹرانسپورٹ کے ذرائع کا استعمال کریں تاکہ آمد و رفت میں نظم و ضبط قائم رہے اور حجاج کو محفوظ طریقے سے منتقل کیا جا سکے۔اس موقع پر ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کے مختلف مقامات کا دورہ بھی کیا اور حج انتظامات، سہولیات اور تیاریوں کا خود جائزہ لیا تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام خدمات بہترین انداز میں حجاج کے لیے فراہم کی جا رہی ہیں۔سعودی وزارت صحت نے عازمین حج کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرمی سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال کریں، دھوپ میں زیادہ دیر قیام نہ کریں، اور زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ ہیٹ اسٹروک سے محفوظ رہا جا سکے۔ماہرین کے مطابق انسانی جسم شدید گرمی کو صرف 10 سے 15 منٹ برداشت کر سکتا ہے۔ لو لگنے کی علامات میں شدید سردرد، چکر آنا، پسینہ، پیاس اور متلی شامل ہیں۔ ایسی صورت میں متاثرہ شخص کو فوری طور پر ٹھنڈی جگہ منتقل کرنا، ٹھنڈا پانی پلانا اور چہرہ، ہاتھ اور گردن دھونا ضروری ہے۔
درجہ حرارت کی پیش گوئی
سعودی موسمیاتی مرکز کے مطابق 4 جون (7 ذی الحجہ) سے 13 ذی الحجہ 1446ھ تک مشاعر مقدسہ میں درجہ حرارت 44 سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے، جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 20 سے 60 فیصد تک متغیر رہے گا۔یہ انتظامات اور احتیاطی تدابیر اس بات کی علامت ہیں کہ سعودی حکومت حج کے موقع پر حجاج کرام کو مکمل سہولت اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔