ایمسٹرڈیم میں فلسطینیوں کی حمایت میں لاکھوں افراد کا مارچ

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 06-10-2025
ایمسٹرڈیم میں فلسطینیوں کی حمایت میں لاکھوں افراد کا مارچ
ایمسٹرڈیم میں فلسطینیوں کی حمایت میں لاکھوں افراد کا مارچ

 



 ایمسٹرڈیم:  نیدرلینڈز میں لاکھوں افراد نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک بڑا مارچ نکالا، جس میں مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کے فوری خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

عرب نیوز کے مطابق اتوار کو تقریباً 2.5 لاکھ افراد نے نیدرلینڈز کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم کی سڑکوں پر ریلی نکالی، فلسطینی شہریوں کے حق میں نعرے لگائے اور اسرائیل پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے نیدرلینڈز کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی روکنے میں ناکام رہی ہے اور اسرائیل پر فوری سیاسی، اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔

ریلی کے منتظمین نے اسے "ریڈ لائن" کا نام دیا اور کہا کہ "تمام سرخ لکیریں عبور ہو چکی ہیں، نیدرلینڈز کو حقائق کا سامنا کرنا ہوگا اور اب مزید آنکھیں موند کر نہیں بیٹھا جا سکتا۔" یہ مارچ نیدرلینڈز میں فلسطین کی حمایت میں اب تک کی سب سے بڑی ریلی تھی۔ اس سے پہلے دی ہیگ میں بھی دو ریلیاں منعقد ہوئی تھیں، جن میں مئی میں تقریباً ایک لاکھ اور جون میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد شریک ہوئے تھے۔

اتوار کے اس بڑے احتجاج میں ایمنسٹی انٹرنیشل، ڈاکٹرز آف غزہ، سیو دی چلڈرن سمیت کل 134 تنظیموں نے حصہ لیا۔ یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اس ہفتے کے دوران فلسطینی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں، لیکن ایمسٹرڈیم کی ریلی اہمیت کی حامل رہی کیونکہ ملک میں اس ماہ کے آخر میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ اس موقع پر اپنی آواز بلند کرنا بہت ضروری ہے تاکہ حقیقی تبدیلی کی بنیاد رکھی جا سکے۔

نیدرلینڈز کے وزیراعظم ڈک شوف نے کہا کہ ان کی حکومت مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سرگرم ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ جنگ بندی کے قریب ہونے کی امید رکھتے ہیں اور صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر ان کے شکر گزار ہیں، ساتھ ہی قطر اور مصر کی ثالثی کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

تاہم حکومت میں بڑی اتحادی جماعت کے سربراہ اور اسلام مخالف بیانات کے لیے مشہور رہنما گیرٹ وائلڈر نے اس ریلی پر تنقید کی اور کہا کہ مظاہرین نے اسرائیل سے نفرت کا اظہار کیا اور درحقیقت وہ امن کے خواہاں نہیں ہیں۔

مظاہرین، جن میں زیادہ تر نے فلسطین کے روایتی لباس پہنا ہوا تھا، عرب نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور امن کے لیے شریک ہوئے ہیں۔ ایک خاتون نے کہا کہ "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھ کر انسان بے بس محسوس کرتا ہے، لیکن احتجاج کے ذریعے ہم اپنی کوشش تو کر لیتے ہیں۔" ایک اور شہری نے کہا کہ "اپنے ملک کو خاموش دیکھ کر دل ٹوٹتا ہے، جب نسل کشی ہو رہی ہو تو حکومت کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔"

مظاہرین نے نعرے لگائے جیسے "ایمسٹرڈیم نسل کشی کو نہیں مانتا" اور "دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہوگا"۔ کچھ نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا "اسرائیل کو ہتھیار دینا بند کرو" اور "جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا، کوئی آزاد نہیں۔"