واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ہونے والی مجوزہ ملاقات کو ایک ’’بڑا معاہدہ‘‘ قرار دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ملاقات کے ابتدائی دو منٹ میں ہی اندازہ ہو جائے گا کہ کوئی سمجھوتہ ممکن ہے یا نہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ امریکا اور روس کے درمیان معمول کے تجارتی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔ ان کے بقول روس ایک قیمتی زمین والا ملک ہے، لیکن اکثر جنگوں میں ملوث رہتا ہے۔ اگر پیوٹن جنگ کے بجائے کاروبار پر توجہ دیں تو یہ دونوں ممالک کے لیے بہتر ہوگا۔
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے امکانات پر بات کریں گے اور فوری جنگ بندی کے خواہاں ہیں تاکہ دونوں فریقین کے درمیان ایک بہتر معاہدہ طے پا سکے۔ انہوں نے کہا کہ روس کی معیشت موجودہ تنازع کے باعث مشکلات کا شکار ہے، جب کہ امریکا نے روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر کے ماسکو کو بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس سے بھی سخت اقدامات کرنے والے تھے، مگر پیوٹن کی جانب سے ملاقات کی درخواست آنے پر انہوں نے پہلے مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ یورپی رہنماؤں سے بھی رابطہ کریں گے کیونکہ یورپی ممالک جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور اپنے وسائل ملکی ترقی پر صرف کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق، اگر وہ صدر نہ ہوتے تو یہ تنازع آخری شخص کی موت تک جاری رہتا، لیکن وہ فوری طور پر جنگ بندی چاہتے ہیں۔
یوکرین تنازع پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ جنگ ان کے دور میں کبھی شروع نہ ہوتی، یہ ’’بائیڈن کی جنگ‘‘ ہے، ان کی نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیوتن سے بات کے بعد وہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی ملاقات کریں گے۔