مسجد حرام ۔ عالم اسلام کا مقدس ترین مقام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-04-2021
مسجد حرام کا فضائی منظر
مسجد حرام کا فضائی منظر

 

 

 مکہ کی مسجد حرام کو خانہ کعبہ اور قبلہ کے سبب سب سے مقدس مقام ہونے کا درجہ حاصل ہے۔مکہ مکرمہ میں کئی مقدّس اسلامی مقامات ہیں جن میں نمایاں ترین مسجدِ حرام ہے۔ یہ روئے زمین پر مقدّس ترین مقام ہے۔ اس لیے کہ یہاں خانہ کعبہ واقع ہے جو مسلمانوں کے لیے نماز کا قبلہ ہے۔اس مسجد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ زمین پر قائم ہونے والی پہلی مسجد ہے۔ سب سے پہلے مسجد میں داخل ہونے والے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی تھے۔ عالم اسلام کےلیے مکہ مکرمہ ... روئے زمین کا بہترین مقام اور دنیا کا مقدّس اور معزّز ترین شہر ہے۔ اللہ تعالی نے اس کو وحی اُترنے کے مقام اور مسلمانوں کے قبلے کے طور پر چُنا اور یہاں پر اپنی عبادت کے واسطے کئی مناسک رکھ دیے۔صحیح مسلم میں حضرت ابوذر سے حدیث مروی ہے کہ ‘‘۔ ابوذر بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کوپوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، مسجد حرام، میں نے کہا کہ اس کے بعد کون سی؟ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ’ مسجد اقصیٰ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان میں کتنی مدت کا فرق ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم: چالیس برس۔

awazurdu

خانہ کعبہ

خانہ کعبہ کے اندر لکڑی کے تین سُتون ہیں جو بیت اللہ کی چھت کو تھامے ہوئے ہیں۔ یہ مضبوط ترین لکڑی کے بنے ہوئے ہیں جن کی نظیر نہیں ملتی۔ انہیں صحابی رسول حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما نے لگایا تھا۔ اس طرح ان ستونوں کی عمر 1350 برس سے بھی زیادہ ہوئی۔ ہر سُتون کا محیط 150 سینٹی میٹر جب کہ قطر 44 سینٹی میٹر ہے۔ تینوں سُتونوں کے درمیان ایک سہار تختہ موجود ہے جس پر خانہ کعبہ کے بعض ہدیے ٹانگے گئے ہیں۔

خانہ کعبہ کا فرش سنگ مرمر کا ہے۔ اس میں زیادہ حصّہ سفید اور باقی رنگین ہے۔ خانہ کعبہ کی اندرونی دیوار رنگین سنگ مرمر سے بنی ہے جس پر نقوش موجود ہیں۔ بیت اللہ کو اندر سے گلابی مائل سُرخ رنگ کے ریشم کے پردے نے ڈھانپا ہوا ہے۔ ان پر سفید دھاگے سے کلمہ شہادت اور اللہ کے بعض نام تحریر ہیں

 حطیم

 خانہ کعبہ کی شمالی سمت واقع دیوار ہے۔ قریش نے خانہ کعبہ کی تعمیر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وضع کردہ بنیادوں میں سے بعض کو چھوڑ دیا تھا۔ حطیم کی دیوار واضح کرتی ہے کہ یہ بیت اللہ کا حصّہ ہے۔ 

awazurdu

حجراسود

خانہ کعبہ کے جنوب مشرقی بیرونی کونے میں نصب ہے۔ یہ طواف کے آغاز کا مقام بھی ہے۔ زمین سے اس کی اونچائی ڈیڑھ میٹر ہے۔ حجر اسود کو خالص چاندی سے بنے ہوئے ایک فریم نے اپنے احاطے میں لیا ہوا ہے۔ اصل پتھر کا مقام سفید رنگ کا نظر آتا ہے۔خانہ کعبہ کا دروازہ مشرقی جانب واقع ہے۔ یہ شاذروان (بیت اللہ کی بیرونی نچلی دیوار) کے اوپر زمین سے 222 سینٹی میٹر بلند ہے۔ دروازے کی لمبائی 318 سینٹی میٹر اور چوڑائی 171 سینٹی میٹر ہے۔

 مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود مرحوم کے خاندان کے دور میں بیت اللہ کے دو دروازوں کی تنصیب ہوئی۔ ان میں پہلا دروازہ 1363 ہجری میں لگایا گیا۔ یہ نیا دروازہ (2.5) سینٹی میٹر چوڑے المونیم کا تھا جس کی اونچائی (3.10) میٹر تھی۔ اس کو فولادی سلاخوں کی سپورٹ حاصل تھی۔ دروازے کو اللہ تعالی کے اسماء حسنی سے مزیّن کیا گیا تھا۔ دوسرا دروازہ وہ ہے جو اس وقت موجود ہے۔ خالص سونے سے بنائے جانے والے اس دروازے کی تیاری کا حکم شاہ خالد بن عبدالعزیز آل سعود مرحوم نے دیا تھا۔

 میزاب

یہ خانہ کعبہ کی چھت پر شمالی سمت نصب ہے جس کو "میزابِ رحمت" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حطیم کی جانب باہر کو نکلی ہوئی ہے۔ اس کا مقصد بارش یا کسی دوسری وجہ سے خانہ کعبہ کی چھت پر جمع ہو جانے والے پانی کا حطیم کے اندر اخراج ہے۔ میزاب کی مجموعی لمبائی 2.58 میٹر ہے جس میں 58 سینٹی میٹر خانہ کعبہ کی دیوار کے اندر ہے۔ میزاب کی چوڑائی 26 سینٹی میٹر ہے۔ یہ خالص سونے سے تیار کی گئی ہے جس کو اندر سے خالص چاندی نے اپنے احاطے میں لیا ہوا ہے۔ شاہ فہد بن عبدالعزیز مرحوم کے دور میں پرانی میزاب کو نئی اور زیادہ مضبوط میزاب سے تبدیل کیا گیا۔

 مُلتزم

 یہ حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے بیچ واقع دیوار ہے۔ اس کو ملتزم کا نام اس لیے دیا گیا کہ لوگ اس سے چمٹ کر اللہ سے دعا کرتے ہیں۔

 رُکنِ یمانی

 یہ خانہ کعبہ کے جنوب مغرب میں بیرونی کونا ہے۔ طواف کے دوران یہ حجر اسود سے پہلے آتا ہے۔ اس کو رکنِ یمانی اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ یمن کی سمت ہے۔

شاذروان

یہ خانہ کعبہ کی نچلی دیوار کے گرد نصب سنگ مرمر ہے۔ یہ بیت اللہ کے دروازے کے سوا کعبے کی تمام سمتوں میں موجود ہے۔ شاذروان کی آخری مرتبہ تجدید شاہ فہد مرحوم کے دور میں ہوئی جب اس کے پرانے سنگ مرمر کو نئے رنگین سنگ مرمر سے بدل دیا گیا۔مسجد حرام کی یادگاروں میں آب زمزم کا کنواں بھی ہے۔ ایک زندہ و جاوید معجزے کے طور پر دنیا کے سامنے موجود زمزم کا کنواں مسجد حرام کے اندر مطاف کے صحن میں بیت اللہ سے 21 میٹر کے فاصلے پر زیر زمین واقع ہے۔ اس کنوئیں کی عمر پانچ ہزار سال سے زاید ہوچکی ہے۔ جیسا کہ تاریخی روایات میں بیان کیا جاتا ہے کہ زم زم کا چشمہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ایڑیاں رگڑنے کی جگہ سے پھوٹا۔ زم زم کے کنوئیں میں پانی تین مقامات سے آتا ہے۔ کنوئیں میں حجر اسود کے کونے اور جبل ابو قبیس اور صفا کے علاوہ المروہ کی سمتوں سے جمع ہوتا ہے۔

زمزم کے کنوئیں کو سعودی عرب کی قیادت کی خصوصی توجہ حاصل رہی ہے۔ ان میں آخری بڑی پیش رفت میں 2010ء میں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز مرحوم نے زم زم کے پانی کو صاف اور محفوظ کرنے کے لیے 70 کروڑ ڈالر کے منصوبے کی منظوری دی۔ اس منصوبے کے تحت مکہ مکرمہ میں مسجد حرام سے ساڑھے چار کلو میٹر دور علاقے كُدَیّ میں زمزم کارخانہ قائم کیا گیا۔

مقامِ ابراہیم

 یہ خانہ کعبہ میں وہ مقدس پتھر ہے جسے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر اپنے قد سے اونچی خانہ کعبہ کی دیواریں اٹھاتے وقت استعمال کیا۔ مقامِ ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا 13.25 میٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔ سنہ 1967ء سے قبل مقام ابراہیم میں نصب پتھر ایک حجرہ نما جگہ میں بند تھا مگر اب اس کے گرد ایک سنہرا فریم لگا دیا گیا ہے۔ اس مقام کو مصلّے کا درجہ حاصل ہے۔ طواف کعبہ کے بعد یہاں دو رکعت نماز نفل ادا کرنے کا حکم ہے۔ مقام ابراہیم میں نصب مربع شکل کے اس تاریخی پتھر کا سائز نصف میٹر ہے۔ اس کا پتھر کے رنگوں میں سفیدی، سیاہی اور زدری رنگ غالب ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے میں نے مقام ابراہیم میں نصب پتھر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی انگلیوں اور ایڑھیوں کے نشان دیکھے مگر بہت زیادہ چھونے کے نتیجے میں وہ نشان مٹ گئے ہیں۔ خادم حرمین شاہ فہد مرحوم کے دور میں مقامِ ابراہیم کی تجدید نو کی گئی۔ اس دوران یہاں نصب معدنی ڈھانچے کو اعلی معیار کے تانبے کے نئے فریم سے بدل دیا گیا۔ اس کے اندرونی جالی بھی لگئی گئی جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا۔

 صفا اور مروہ

 مسجد حرام کی مشرقی سمت واقع یہ دو پہاڑیاں سعی کی ادائیگی کے حوالے سے مشہور علامتیں ہیں۔ سعی کے راستے کی جنوبی سمت صفا اور شمالی سمت مروہ واقع ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے کئی بار مَسعَی کے مقام کو بہتر بنانے کے منصوبوں پر عمل درامد ہوا۔ اس سلسلےمیں آخری کاوش شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز مرحوم کے دور میں ہوئی۔ اس دوران مشرقی جانب کی توسیع کے بعد مسعی کی مجموعی چوڑائی چالیس میٹر ہو گئی اور یہ چار منزلوں پر مشتمل ہے۔

مطاف

یہ خانہ کعبہ کے اطراف واقع صحن ہے جس کا فرش سنگ مرمر سے مزین ہے۔ یہاں پر مسلمان بیت اللہ کے گرد طواف کرتے ہیں جو کہ دن رات جاری رہتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں خلفاء، فرماں رواؤں اور حکمرانوں کی جانب سے مطاف پر خصوصی توجہ دی جاتی رہی ہے۔ سعودی دور میں مطاف کی آخری توسیع شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور میں ہوئی ہے۔ اب مطاف کی تمام منزلوں پر طواف کی مجموعی گنجائش ایک گھنٹے کے اندر 1 لاکھ 7 ہزار افراد ہو گئی ہے۔

awaz