ملالہ کا طالبان کے نام خط: ’لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو ختم کیا جائے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ملالہ کا طالبان کے نام خط: ’لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو ختم کیا جائے
ملالہ کا طالبان کے نام خط: ’لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو ختم کیا جائے

 

 

لندن : امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے جنہیں پاکستانی طالبان نے گولی مار کر زخمی کر دیا تھا افغانستان کے نئے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کوا سکول واپس آنے دیں۔ افغان طالبان نے افغانستان میں حکومت قائم کرنے کے بعد سے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول واپس جانے سے روک رکھا ہے جبکہ لڑکوں کو کلاس میں واپس آنے کی اجازت ہے۔

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی تشریح کے تحت سکیورٹی اور طلبہ و طالبات کے درمیان سخت علیحدگی کو یقینی بنانے کے بعد لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے واپس آنے دیں گے۔

ملالہ یوسف زئی اور افغان خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم متعدد کارکنان نے ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ ’طالبان حکام کے لیے۔۔۔۔۔ لڑکیوں کی تعلیم پر جاری پابندی کو ختم کیا جائے اور لڑکیوں کے سیکنڈری سکولز کو فوراً کھولا جائے۔

‘ ملالہ یوسف زئی نے مسلم اقوام کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان پر واضح کریں کہ ’مذہب لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے کا جواز نہیں پیدا کرتا۔‘ مصنفین جن میں گذشتہ امریکی حمایت یافتہ حکومت کے تحت افغان انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ بھی شامل تھے کا کہنا ہے کہ ’افغانستان اب دنیا کا واحد ملک ہے جو لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کرتا ہے۔‘

مصنفین نے جی 20 کے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان بچوں کے تعلیمی منصوبے کے لیے فوری فنڈنگ ​​فراہم کریں۔ خط کے ساتھ اسی معاملے پر دی جانے والی ایک درخواست پر پیر کو چھ لاکھ 40 ہزار سے زیادہ دستخط موصول ہوئے۔

تعلیمی کارکن ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں سکول بس میں وادی سوات میں تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں نے گولی مار دی تھی۔ ملالہ اب 24 سال کی ہیں اور وہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ہیں۔ ان کے غیر منافع بخش ملالہ فنڈ نے افغانستان میں20 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔