لاس اینجلس :احتجاج کا تیسرا دن، نیشنل گارڈز اور مظاہرین آمنے سامنے

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 09-06-2025
لاس اینجلس :احتجاج کا تیسرا دن، نیشنل گارڈز اور مظاہرین آمنے سامنے
لاس اینجلس :احتجاج کا تیسرا دن، نیشنل گارڈز اور مظاہرین آمنے سامنے

 



لاس اینجلس، امریکہ: کیلی فورنیا کے سب سے بڑے شہر لاس اینجلس میں گزشتہ تین روز سے شدید عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جہاں مظاہرین کی نیشنل گارڈ کے دستوں کے ساتھ جھڑپوں نے صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ یہ مظاہرے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2,000 نیشنل گارڈز کی غیر معمولی تعیناتی کے خلاف ہو رہے ہیں، جسے مقامی حکومت نے "ریاستی خودمختاری پر حملہ" قرار دیا ہے۔

اتوار کے روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے وفاقی حکومت کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے نتیجے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں اکثریت لاطینی پس منظر کے افراد کی تھی۔ مظاہرین نے کئی مرکزی شاہراہوں کو بند کر دیا، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔

صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو خبردار کیا کہ اجتماع غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے اور منتشر نہ ہونے کی صورت میں گرفتاریاں کی جائیں گی۔ شام ڈھلتے ہی اکثر مظاہرین منتشر ہو گئے، تاہم کچھ گروپوں نے پولیس پر پتھر اور کنکریٹ کے ٹکڑے پھینکے، جس پر پولیس کو قریبی انڈر پاس کے نیچے پناہ لینا پڑی۔

لاس اینجلس کے وسطی علاقوں میں یہ مظاہرے کئی بلاکوں تک پھیل گئے، جہاں خاص طور پر وفاقی عمارتوں کی حفاظت کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کی گئی تھی۔ ان عمارتوں میں وہ حراستی مرکز بھی شامل ہے جس کے باہر مظاہرین بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے ٹرمپ انتظامیہ سے 2,000 نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام "ریاستی حقوق کی سنگین خلاف ورزی" ہے۔ ان کا کہنا تھا: "جب تک وفاقی حکومت نے مداخلت نہیں کی تھی، حالات قابو میں تھے۔ یہ قدم کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔صدر ٹرمپ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نیوزم اور لاس اینجلس کے میئر کو اپنی ناکامی پر عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھتے ہوئے انہوں نے مظاہرین کو "شرپسند اور باغی" قرار دیا۔

دوسری جانب، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیت نے تقریباً 500 میرینز کو "الرٹ پوزیشن" میں رکھنے کے احکامات دیے تاکہ ضرورت پڑنے پر وفاقی تنصیبات اور اہلکاروں کی حفاظت کی جا سکے۔لاس اینجلس پولیس چیف جِم میک ڈونل نے کہا کہ مظاہرین کے ہجوم میں ایسے عناصر بھی شامل تھے جن کا مقصد صرف فساد پھیلانا تھا۔ دن بھر نیشنل گارڈ کے دستے مکمل اسلحہ اور حفاظتی شیلڈز کے ساتھ موجود رہے، جبکہ مظاہرین 'واپس جاؤ' اور 'شرم کرو' کے نعرے لگاتے رہے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس کی کوشش رہی کہ مظاہرین کو نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کے قریب نہ آنے دیا جائے تاکہ مزید تصادم سے بچا جا سکے۔یہ مظاہرے امیگریشن پالیسیوں کے خلاف جاری احتجاج کا حصہ ہیں جو کیلی فورنیا کے شہریوں میں شدید بے چینی کا باعث بن رہے ہیں۔ اس وقت تک حالات مکمل طور پر قابو میں نہیں آ سکے اور مزید کشیدگی کا خدشہ موجود ہے۔