بیروت
لبنان میں غربت کی شکار جیلوں کو قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بحران کے بدترین ہونے کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لبنان کے معاشی بحران کی وجہ سے کئی ریاستی ادارے تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں۔ خاص طور پر غریب علاقوں میں جہاں بہت سارے قیدیوں کا خوراک اور طبی امداد کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار ہے۔
وکلا تنیظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے اور وکیل محمد سبلہ نے پارلیمان کی انسانی حقوق کی کمیٹی کو بتایا ہے کہ ’بھوک رومية جیل میں داخل ہو گئی ہے۔‘ رومية جو ملک کی مرکزی جیل ہے باقی جیلوں کی نسبت بہتر سمجھی جاتی ہے۔ محمد سبلہ نے کہا کہ ’جیل کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریباً 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے۔ جبکہ باقی کے قیدی جیل کے سٹور سے کھانا خریدنے کے لیے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔‘