کابل: افغانستان میں طالبان کے قبضہ کے بعد افراتفری کا عالم نظرآیا ہے۔خوف کا عالم ہے اس لئے لوگ فرار ہورہے ہیں ۔ اس ماحول میں بے چینی کا شکار سکھ باشندوں کو کل بڑی راحت ملی جب طالبان کے مقامی کمانڈرز نے ایک گوردوارے میں پناہ لینے والے سکھ اور ہندوؤں سے ملاقات کی ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ افغان صدر اشرف غنی سمیت کئی اعلیٰ عہدیدار بھی ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد تقریباً 300 سے زائد سکھوں اور ہندوؤں نے گوردوارے میں پناہ لی ہوئی ہے جس میں 270 سے زائد سکھ اور 50 ہندو شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کابل کے گوردوارے میں پناہ لینے والوں میں غزنی اور دیگر علاقوں کے رہائش پذیر افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے صورتحال خراب ہونے پر دارالحکومت کا رخ کیا تھا۔
پناہ لینے والے ہندوؤں اور سکھوں سے طالبان کے مقامی کمانڈرز نے گوردوارے میں جاکر ملاقات کی اور ساتھ ہی انہیں مکمل سکیورٹی کا یقین دلایا ہے۔ افغان طالبان نے ہندو اور سکھ افراد سے ملک نہ چھوڑنے کی اپیل کی۔
دہلی سکھ گردوارہ انتظامیہ کمیٹی کے سربراہ صدر منجندر سنگھ سرسا کے مطابق کابل کی گوردوارہ کمیٹی اور سنگت سے مسلسل رابطے میں ہوں جنہوں نے مجھے بتایا کہ غزنی اور جلال آباد میں رہنے والے اقلیتوں کے 320+ افراد (جن میں 50 ہندو اور 270+ سکھ شامل ہیں) نے کابل کے کارتے پروان گردوارے میں پناہ لی ہے۔
Taliban Leaders have met them and assured them of their safety. We are hopeful that Hindus & Sikhs would be able to live a safe/secure life despite political & military changes happening in Afghanistan@ANI @republic @thetribunechd @punjabkesari https://t.co/0ZIn0VQ6Pg pic.twitter.com/xImxiAV1Aj
— Manjinder Singh Sirsa (@mssirsa) August 16, 2021