کابل : چیک پوسٹ پر حملہ9 افراد ہلاک ہوگئے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-02-2021
خوفناک دھماکہ
خوفناک دھماکہ

 

 

کابل: افغانستان میں اچانک دہشت گردانہ حملوں میں شدت آگئی ہے۔آج صوبے لوگار کی چیک پوسٹ پر حملے میں 9 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

افغانستان کے صوبے لوگار میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے دھاوا بول دیا، جس پر اہلکاروں نے بھی شدید مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں پبلک اپ رائزنگ سیکیورٹی فورس کے 9 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ حملہ آور جاتے ہوئے اپنے ہمراہ سرکاری اسلحہ اور ایک گاڑی بھی لے گئے جب کہ دو اہلکاروں کو یرغمال بنانے کی بھی اطلاع ہے۔

لوگار کے گورنر کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری طالبانپر عائد کی ہے۔ طالبان نے حکومت کی جانب سے لوگار حملے کی ذمہ داری عائد کرنے پر الزام کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے تاہم اس علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

دو دن قبل بھی کابل میں ایک بڑے حملہ میں زبردست تباہی کے مناظر سامنے آئے تھے۔اس  کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جس میں دو بچوں کو اپنی زخمی ماں کے پاس کھڑے روتے بلکتے دیکھا جاسکتا ہے ۔جس میں دونوں بچے کہہ رہے تھے کہ پیاری ماں اٹھو۔ مگر وہ بے سدھ پڑی تھی۔جبکہ سڑک پر افراتفری کا عالم تھا  اور کچھ لوگ اس خاتون کو ایک گاڑی میں ڈال کر لے جاتے ہیں۔ 

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جو تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں جب کہ کابل سمیت کئی شہروں میں مسلح کارروائیاں جاری ہیں جس میں رواں برس 72 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ان حملوں  کے بعد کل منگل کو فوج نے افغانستان میں آپریشن کے دوران 18 طالبان کو ہلاک کردیا۔ یہ اطلاع افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ فوج نے پیر کی رات 18 طالبان کو ہلاک کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ "فوج نے ضلع قندھار میں آپریشن کیا اور 10 طالبان کو ہلاک کیا۔ وہیں ہلمند کے نہر سراج ضلع میں آٹھ طالبان کو ہلاک کردیا گیا۔‘‘ ترجمان کے مطابق اس آپریشن کے دوران افغان فوج کے کسی بھی اہلکار کو کسی طرح کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ طالبان نے اس سلسلے میں کسی طرح کی کوئی تٖٖفصیلات جاری نہیں کی ہے اور وزارت دفاع کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دوحہ میں امن مذاکرات ہوئے تھے لیکن زمینی سطح پر تصادم ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔