کابل گرودوارہ پرطالبان کا حملہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 06-10-2021
کابل گرودوارہ پرطالبان کا حملہ
کابل گرودوارہ پرطالبان کا حملہ

 


کابل: تقریباً دو ماہ قبل افغانستان پر قبضہ کرنے والے طالبان اب دوسرے مذاہب کے مزاروں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔

منگل کو طالبان کا ایک گروہ کابل کے مقدس کرتے پروان گردوارہ میں داخل ہوا۔ یہاں موجود سکھوں کے ساتھ طویل  گفت و شنید کی گئی۔

 اس دوران وہاں موجود لوگوں کے ساتھ بدتمیزی بھی کی گئی۔ بعد میں وہاں موجود سی سی ٹی وی کیمروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ کرتے پروان گوردوارہ کے سربراہ بھائی گرنام سنگھ نے خود یہ معلومات دی۔

انڈیا ورلڈ فورم کے چیئرمین پونیت سنگھ چانڈوک نے بھی کرتے پروان گردوارہ میں طالبان کے داخلے کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ منگل کی شام 4 بجے کے قریب پیش آیا۔ گوردوارہ میں کئی سکھ موجود تھے۔ ان میں سے کچھ یہاں مستقل طور پر رہتے ہیں اور کچھ حال ہی میں مہاجرین کے طور پر تشدد سے بچنے کے لیے یہاں آئے ہیں۔

دوپہر تک یہاں حالات معمول پر تھے۔ کچھ طالبان تقریبا چار بجے یہاں داخل ہوئے۔ ان لوگوں نے پورے احاطے کی مکمل تلاشی لی۔

طالبان نے گوردوارے کے مرکزی ہال میں موجود لوگوں سے کافی دیر تک پوچھ گچھ کی۔ اس دوران گرودوارہ کے عملے نے طالبان کے ہر سوال کا تفصیل سے جواب دیا۔ تاہم طالبان کا لہجہ بہت برا تھا۔

ذرائع کے مطابق گرودوارہ کے کچھ لوگوں کو بھی طالبان اسکواڈ نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ، حالانکہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

کہا جاتا ہے کہ طالبان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے لوگوں نے بھی اس مقدس مقام کی تلاشی لی۔

گردوارہ کے سربراہ گرنام سنگھ نے کہا کہ طالبان نے وہاں نصب تمام سی سی ٹی وی کیمرے کو توڑ دیا گیا۔

 خیال رہے کہ  طالبان نے 15 اگست2021 کو کابل پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سکھ اور ہندو اقلیتوں نے اس گرودوارہ میں پناہ لے کر اپنی جان بچائی۔

طالبان نے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ دوسرے مذاہب کی مقدس عمارتوں کی قیمت پر حفاظت کریں گے اور غیر مسلموں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔