جاپان:سیاسی جماعت کی قیادت مصنوعی ذہانت کے سپرد

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 17-09-2025
جاپان:سیاسی جماعت کی قیادت مصنوعی ذہانت کے سپرد
جاپان:سیاسی جماعت کی قیادت مصنوعی ذہانت کے سپرد

 



ٹوکیو: جاپان کی ایک ابھرتی ہوئی سیاسی جماعت "پاتھ ٹو ری برتھ" (Path to Rebirth) نے ایک انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کی قیادت اب مصنوعی ذہانت (اے آئی) کرے گی۔ یہ اقدام جاپانی سیاست میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ سمجھا جا رہا ہے۔ یہ جماعت رواں سال جنوری میں ٹوکیو کے سابق میئر شنجی ایشی مارو نے قائم کی تھی۔

پارٹی کا کوئی باضابطہ منشور موجود نہیں اور اراکین کو اپنی مرضی کے مطابق ایجنڈا رکھنے کی آزادی دی گئی ہے۔ یہی غیر روایتی طرزِ سیاست اس جماعت کو عوامی توجہ کا مرکز بناتا رہا ہے۔ ایشی مارو نے 2024ء کے ٹوکیو گورنر کے انتخابات میں غیر متوقع طور پر دوسرا نمبر حاصل کیا تھا۔ ان کی کامیابی کی بڑی وجہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی کامیاب آن لائن انتخابی مہم تھی، جس نے نوجوانوں میں انہیں خاصا مقبول بنا دیا۔

تاہم ایوانِ بالا کے حالیہ انتخابات میں بدترین شکست کے بعد انہوں نے قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ایشی مارو کے بعد پارٹی کی باگ ڈور 25 سالہ پی ایچ ڈی طالبعلم کوکی اوکومورا کو ملی، جو کیوٹو یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ اوکومورا نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اب پارٹی کی عملی قیادت مصنوعی ذہانت کے سپرد کی جائے گی۔

ان کے مطابق یہ اے آئی اراکین کی سیاسی سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کرے گی بلکہ زیادہ تر تنظیمی اور انتظامی فیصلوں، خصوصاً وسائل کی تقسیم جیسے معاملات پر توجہ دے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اوکومورا باضابطہ طور پر پارٹی کے لیڈر رہیں گے، مگر اہم اور عملی فیصلے اے آئی کے ذریعے کیے جائیں گے۔ سیاست میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

اس سے قبل البانیہ نے بھی کرپشن سے بچنے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک AI-generated وزیر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم جاپان میں کسی سیاسی جماعت کا اپنی قیادت ہی ٹیکنالوجی کے حوالے کر دینا ایک انوکھا اور جرات مندانہ قدم ہے، جو آنے والے وقت میں سیاست اور ٹیکنالوجی کے تعلقات پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔