جاپان :دو ہفتوں کے دوران ایک ہزار سے زائد زلزلے

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 05-07-2025
جاپان :دو ہفتوں کے دوران ایک ہزار سے زائد زلزلے
جاپان :دو ہفتوں کے دوران ایک ہزار سے زائد زلزلے

 



ٹوکیو: جاپان میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ایک ہزار سے زائد زلزلے آ چکے ہیں جس کے باعث عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اس صورتحال کو مزید تشویشناک بنا دیا ہے ایک مشہور جاپانی مَنگا نے، جس میں 5 جولائی یعنی آج کے دن کو قیامت کا دن قرار دیا گیا ہے۔ اس مَنگا کامک بُک کی اس پیشگوئی نے نہ صرف جاپانی عوام بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس پیشگوئی کو لے کر افواہوں کا بازار گرم ہے، اور کئی لوگ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ جاپان میں کسی بڑی قدرتی آفت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اس پیشگوئی اور زلزلوں کے تسلسل نے جاپان آنے والے سیاحوں کی تعداد پر بھی اثر ڈالا ہے۔ جہاں اپریل میں ریکارڈ 39 لاکھ سیاح جاپان آئے تھے، اب وہ تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ ہانگ کانگ سے آنے والے سیاحوں میں 11 فیصد کمی دیکھی گئی ہے اور کئی پروازیں بھی منسوخ ہو چکی ہیں۔

زلزلوں کا سب سے زیادہ اثر ٹوکارا جزائر پر دیکھا گیا ہے، جہاں تقریباً 700 افراد مقیم ہیں۔ چونکہ ان جزائر پر نہ تو مکمل اسپتال ہیں اور نہ ہی ایمرجنسی سہولیات، اس لیے عوام شدید تشویش میں مبتلا ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ زلزلے سے قبل سمندر سے ایک خوفناک گرج دار آواز سنائی دیتی ہے، جو اس ساری صورتحال کو مزید پر اسرار اور ڈراؤنا بنا دیتی ہے۔

بی بی سی سے گفتگو میں ایک مقامی رہائشی نے کہا: اب تو سونا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ہر وقت زمین ہل رہی ہے۔ جاپانی مَنگا دنیا بھر میں مقبول ہیں اور کئی افراد کا ماننا ہے کہ کچھ مَنگا سیریز نے ماضی میں قدرتی آفات کی پیشگی نشاندہی کی ہے۔ 2011 کے تباہ کن زلزلے اور سونامی، جس میں تقریباً 20 ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے، اس کے بارے میں بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ 1999 میں شائع ہونے والی ایک مَنگا میں اس کا اشارہ موجود تھا۔ تاحال کسی سرکاری ادارے نے مَنگا کی اس پیشگوئی کو سنجیدگی سے نہیں لیا، لیکن زلزلوں کی موجودہ لہر نے عوامی اضطراب میں اضافہ ضرور کیا ہے۔

جاپان میں سائنسی حقائق اور ثقافتی روایات کے بیچ ایک دلچسپ کشمکش جاری ہے۔ ایک طرف زلزلوں کی سائنسی وضاحت موجود ہے، تو دوسری طرف عوام مَنگا جیسی روایتی کہانیوں کو سچ ماننے لگے ہیں۔ وقت ہی بتائے گا کہ 5 جولائی کے بعد کیا واقعی کوئی انہونی ہوتی ہے، یا یہ صرف افواہوں کا طوفان ہے۔