ٹوکیو: جاپان کی پارلیمنٹ نے منگل کے روز انتہائی قدامت پسند سانے تاکائچی کو ملک کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم کے طور پر منتخب کر لیا۔ یہ پیش رفت ایک دن بعد سامنے آئی جب 64 سالہ تاکائچی کی جدوجہد کرتی ہوئی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) نے ایک نئے اتحادی جماعت کے ساتھ اتحاد کا معاہدہ کیا، جس سے حکومت کے مزید دائیں بازو کی طرف جھکاؤ کی توقع کی جا رہی ہے
۔ تاکائچی نے شیگیرُو ایشیبا کی جگہ لی، جنہوں نے جولائی میں ایل ڈی پی کی بدترین انتخابی شکست کے بعد جاری تین ماہ کے سیاسی تعطل کے بعد وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا۔ ایشیبا نے صرف ایک سال بطور وزیرِ اعظم خدمات انجام دیں۔ ایوانِ زیریں میں ووٹنگ کے دوران تاکائچی کو 237 ووٹ ملے، جو اکثریت کے لیے درکار ووٹوں سے چار زیادہ تھے، جبکہ کونسٹیٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے سربراہ یوشیکو نودا کو 149 ووٹ ملے۔
نتائج کے اعلان پر تاکائچی کھڑی ہوئیں اور جھک کر سب کا شکریہ ادا کیا۔ ایل ڈی پی کا، اوساکا میں قائم دائیں بازو کی جماعت جاپان انوویشن پارٹی (ایشِن نو کائی) کے ساتھ اتحاد، تاکائچی کی کامیابی کے لیے اہم ثابت ہوا، کیونکہ حزبِ اختلاف متحد نہیں تھی۔
تاہم، یہ نیا اتحاد تاحال پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل کرنے سے قاصر ہے، اور کسی بھی قانون سازی کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت درکار ہو گی، جو ان کی حکومت کو غیر مستحکم اور قلیل مدتی بنا سکتا ہے۔ ایل ڈی پی نے یہ اتحاد بدھ مت کی حمایت یافتہ کومیتو پارٹی سے تعلقات ختم ہونے کے بعد کیا، جو نسبتاً معتدل اور آزاد خیال سمجھی جاتی ہے۔
تاکائچی آج اپنے کابینہ کے ارکان کا اعلان کریں گی، جن میں ایل ڈی پی کے بااثر رہنما تارو آسو اور ان کے حامیوں کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ تاکائچی کو اب کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں اس ہفتے ایک اہم پالیسی تقریر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، اور ایک علاقائی سربراہی اجلاس شامل ہیں۔
انہیں سال کے اختتام تک مہنگائی اور معاشی بے چینی سے نمٹنے کے لیے امدادی اقدامات تیار کرنے ہوں گے۔ اگرچہ وہ جاپان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بن گئی ہیں، لیکن صنفی مساوات اور تنوع کے فروغ میں وہ جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کر رہیں۔ وہ خواتین کے بااختیار بنانے کے اقدامات کی طویل عرصے سے مخالف رہی ہیں، شاہی خاندان میں صرف مردوں کی جانشینی کی حامی ہیں، اور ہم جنس شادی اور شادی شدہ جوڑوں کو مختلف خاندانی نام رکھنے کے حق کے خلاف ہیں۔
تاکائچی کو جاپان کے سابق وزیرِ اعظم شنزو آبے کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سابق برطانوی وزیرِ اعظم مارگریٹ تھیچر کی مداح، تاکائچی 1993 میں پہلی بار پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئیں، اور انہوں نے کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، جن میں داخلی امور اور اقتصادی سلامتی کی وزارت شامل ہے۔