بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کی واپسی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 03-06-2025
بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کی واپسی
بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کی واپسی

 



ڈ ھا کہ :بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش (جے آئی بی) کو دوبارہ سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کرے۔ یہ فیصلہ جماعتِ اسلامی کی ایک دہائی سے زائد عرصے کی قانونی جدوجہد کے بعد آیا ہے۔

اب جماعتِ اسلامی دوبارہ بنگلہ دیش میں انتخابات میں حصہ لے سکے گی۔ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش ایک مذہبی سیاسی جماعت ہے جو 1941 میں قائم ہوئی تھی۔ یہ جماعت 1971 کی جنگِ آزادی کے دوران پاکستان کے ساتھ تھی اور اس نے بنگلہ دیش کی آزادی کی مخالفت کی تھی۔ جنگِ آزادی کے دوران جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں پر جنگی جرائم کے الزامات لگے، جن میں قتل، اغوا اور اجتماعی زیادتی شامل ہیں۔

ان الزامات کی بنیاد پر جماعتِ اسلامی کے کئی رہنماؤں کو سزائے موت دی گئی یا قید کی سزا سنائی گئی۔ 2013 میں بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی انتخابی رجسٹریشن کو اس کے آئین کے سیکولر ہونے کی وجہ سے کالعدم قرار دیا تھا۔ اس کے بعد جماعتِ اسلامی 2014، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکی۔

تاہم، اگست 2024 میں نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی عبوری حکومت نے جماعتِ اسلامی اور اس کی طلبہ تنظیم، اسلامی چترا شبیر، پر عائد پابندی کو ختم کر دیا۔ حکومت نے کہا کہ جماعتِ اسلامی اور اس کی ذیلی تنظیموں کے دہشت گردی یا تشدد میں ملوث ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔ جماعتِ اسلامی کی واپسی بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے۔ یہ جماعت پاکستان کے ساتھ تعلقات کی حامی ہے اور ہندوستان کے خلاف موقف اختیار کرتی ہے۔

اس کے دوبارہ فعال ہونے سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ خصوصاً ہندوستان کے شمال مشرقی علاقوں میں جماعتِ اسلامی کے سابقہ روابط کی وجہ سے ہندستان کے لیے تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، جماعتِ اسلامی نے حال ہی میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور روہنگیا مسلمانوں کے لیے ایک آزاد ریاست کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔

اگر بنگلہ دیش اور چین اس تجویز پر عمل کرتے ہیں تو بھارت کی سرحد پر صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ اس پس منظر میں، جماعتِ اسلامی کی واپسی بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک نیا باب کھول سکتی ہے، جس کے اثرات نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس ہو سکتے ہیں۔