کرپشن کے مقدمات میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی صدر سے معافی کی درخواست

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 01-12-2025
کرپشن کے مقدمات میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر سے معافی کی درخواست
کرپشن کے مقدمات میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر سے معافی کی درخواست

 



یروشلم - اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اتوار کے روز صدر سے درخواست کی ہے کہ انہیں برسوں پر محیط بدعنوانی کے مقدمات میں معافی دی جائے۔ روئٹرز کے مطابق نیتن یاہو کا موقف ہے کہ فوجداری کارروائیاں ان کے فرائض منصبی کی انجام دہی میں رکاوٹ بن رہی ہیں اور معافی ملک کے مفاد میں ہو گی۔

نیتن یاہو اسرائیل کے طویل ترین عرصے تک خدمات انجام دینے والے وزیراعظم ہیں اور رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی کے الزامات کی طوالت سے تردید کرتے آئے ہیں۔ ان کے وکلا نے صدر کے دفتر کو بھیجے گئے خط میں کہا کہ وزیراعظم کو اب بھی یقین ہے کہ قانونی کارروائی ان کی مکمل بریت پر منتج ہو گی۔

لیکود پارٹی کی جانب سے جاری مختصر ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا، "میرے وکلا نے آج صدرِ مملکت کو معافی کی درخواست بھیجی ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ جو بھی ملک کی بھلائی چاہتا ہے، اس اقدام کی حمایت کرے۔" صدر آئزک ہرزوگ کے دفتر نے درخواست موصول ہونے کی تصدیق کی اور وکلا کا خط جاری کیا۔

صدر کے دفتر کے مطابق یہ درخواست قانونی رائے کے حصول کے لیے وزارت انصاف کو بھیجی جائے گی، جو بعدازاں صدر کے قانونی مشیر کے سامنے پیش کی جائے گی تاکہ وہ صدر کے لیے سفارش تیار کر سکیں۔ اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون، جو نیتن یاہو کے قریبی ساتھی اور لیکود پارٹی کے رکن ہیں، اس عمل میں شامل ہیں۔

خط میں وکلا نے کہا کہ مقدمات نے معاشرتی تقسیم کو بڑھایا ہے اور قومی مفاہمت کے لیے مقدمے کا خاتمہ ضروری ہو گیا ہے۔ عدالت میں بار بار حاضری دینا وزیراعظم کے فرائض منصبی پر بوجھ بن چکا ہے۔ نیتن یاہو نے ویڈیو بیان میں کہا، "مجھے ہر ہفتے تین بار عدالت میں گواہی دینی پڑتی ہے، یہ ایک ناممکن مطالبہ ہے جو کسی اور شہری سے نہیں کیا جاتا۔"

انہوں نے زور دیا کہ بارہا انتخابات جیت کر وہ عوام کا اعتماد حاصل کر چکے ہیں۔ نہ وزیراعظم اور نہ ہی ان کے وکلا نے کسی جرم کا اعتراف کیا ہے۔ اسرائیل میں روایتی طور پر معافی صرف اس وقت دی جاتی ہے جب قانونی کارروائی مکمل ہو جائے اور سزا سنائی جا چکی ہو۔

نیتن یاہو کے وکلا کا کہنا ہے کہ صدر عوامی مفاد کے تحت مداخلت کر سکتے ہیں تاکہ تقسیم ختم ہو اور قومی اتحاد مضبوط ہو۔ تاہم حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے کہا کہ نیتن یاہو کو معافی صرف اس صورت میں دی جانی چاہیے جب وہ جرم تسلیم کریں، نادم ہوں اور سیاست سے فوری طور پر ریٹائر ہوں۔