غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کا حملہ ،11 افراد جاں بحق

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 18-10-2025
غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کا حملہ ،11 افراد جاں بحق
غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کا حملہ ،11 افراد جاں بحق

 



غزہ: غزہ سٹی کے علاقے زیتون میں ایک افسوسناک واقعے میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، وہ مبینہ طور پر "یلو لائن" کو عبور کر رہی تھی، جو اسرائیلی فوجی کنٹرول والے علاقے کی حد بندی ظاہر کرتی ہے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل تھا، اور اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق، جنگ بندی کے بعد سے اب تک 28 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکہ اور دیگر ثالث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالیں۔ یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب ریڈ کراس کے ذریعے ایک اور اسرائیلی قیدی کی لاش واپس کی گئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بیان میں کہا کہ حماس کو تمام مقتول اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنا ہوں گی۔

دفتر کے مطابق، حماس نے حال ہی میں جس قیدی کی لاش واپس کی، اس کی شناخت 75 سالہ الییاہو مارگالیت کے طور پر ہوئی ہے، جو کیبٹز نیر اوز پر 7 اکتوبر 2023 کو حملے میں مارا گیا تھا۔ نیتن یاہو کے دفتر نے مزید کہا: “ہم آخری یرغمالی کی واپسی تک کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ تمام مقتول قیدیوں کی باقیات واپس لائی جائیں۔”

غزہ کے عوام اب بھی خوراک، پانی، اور طبی امداد کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اگرچہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بڑے پیمانے پر امدادی قافلے بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث ان کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی (UNRWA) نے اعلان کیا ہے کہ اس کے 8 ہزار تربیت یافتہ اساتذہ غزہ کے بچوں کو دوبارہ اسکولوں میں لانے کے لیے تیار ہیں۔ ایجنسی نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ تعلیمی نظام کو بحال کیا جا سکے۔ غزہ سٹی کی تاریخی سید الہاشم مسجد کو دو سال بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

اس موقع پر مقامی شہریوں نے جمعہ کی نماز ادا کی، جو پورے شہر کے لیے جذباتی اور امید بھرا لمحہ تھا۔ یہ مسجد پوری جنگ کے دوران بند رہی تھی۔ یہ تنازعہ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شدت اختیار کر گیا، جب حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر اچانک حملہ کیا، جس میں ہزاروں راکٹ داغے گئے اور کئی اسرائیلی بستیاں نشانہ بنیں۔ اس حملے میں 1,139 اسرائیلی شہری ہلاک اور 200 کے قریب افراد کو یرغمال بنایا گیا۔

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر ہمہ گیر جنگ مسلط کی، جس میں ہزاروں عام شہریوں کی جانیں گئیں، انفرااسٹرکچر تباہ ہوا، اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے ہیں۔ امریکا، مصر، اور قطر ثالثی کے کردار میں سرگرم ہیں، لیکن پائیدار حل تاحال سامنے نہیں آیا۔

غزہ میں جاری خونریزی، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، اور بڑھتا ہوا انسانی بحران اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تنازع کا حل صرف عسکری طاقت سے ممکن نہیں۔ جب تک فریقین کے درمیان سنجیدہ مذاکرات اور بین الاقوامی برادری کی غیر جانبدار مداخلت نہیں ہوتی، تب تک خطے میں امن ایک خواب ہی رہے گا۔