یروشلم : اسرائیلی اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ جمعرات کے روز اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ بل کو اکثریتی ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کو فوری طور پر خطرے سے نجات مل گئی۔
بل کی حمایت میں 120 رکنی ایوان میں صرف 53 ارکان نے ووٹ دیا، جبکہ 61 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ اگر یہ بل منظور ہو جاتا تو ملک میں نئے انتخابات کا انعقاد لازم ہو جاتا۔ اپوزیشن کو امید تھی کہ حکومت کی اتحادی مگر ناراض مذہبی جماعتیں اس بل کے حق میں ووٹ دیں گی۔
یہ جماعتیں نیتن یاہو کی بعض پالیسیوں، خصوصاً مذہبی امور پر ناراضی کا اظہار کر چکی تھیں۔ تاہم، فیصلہ کن وقت پر ان جماعتوں نے یوٹرن لیتے ہوئے نیتن یاہو کا ساتھ دیا اور بل کے خلاف ووٹ ڈالا۔ اس ناکامی کے بعد اپوزیشن اب چھ ماہ تک ایسا کوئی نیا بل پارلیمنٹ میں پیش نہیں کر سکے گی، کیونکہ اسرائیلی قانون کے مطابق کسی ناکام بل کو دوبارہ پیش کرنے کے لیے کم از کم چھ ماہ کا وقفہ ضروری ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2022 میں نیتن یاہو نے انتہائی مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ اس اتحاد میں دو بڑی آرتھوڈوکس جماعتیں شامل ہیں جنہوں نے ابتدا میں اپوزیشن کی حمایت کی دھمکی دی، لیکن آخرکار حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گئیں۔
اپوزیشن رہنماؤں نے بل پیش کرنے سے قبل اعلان کیا تھا کہ یہ فیصلہ تمام جماعتوں کے باہمی اتفاق سے کیا گیا ہے، اور تمام ارکان بل کی حمایت کے پابند ہوں گے۔ تاہم، اس کوشش کی ناکامی سے حکومت کے استحکام کو وقتی تقویت ملی ہے، لیکن سیاسی کشمکش جاری رہنے کا امکان برقرار ہے۔