اسرائیل ایران جنگ، ٹرمپ جی سیون اجلاس چھوڑ کر واپس

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 17-06-2025
اسرائیل ایران  جنگ، ٹرمپ جی سیون اجلاس چھوڑ کر واپس
اسرائیل ایران جنگ، ٹرمپ جی سیون اجلاس چھوڑ کر واپس

 



واشنگٹن:  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے باعث جی سیون اجلاس کو اچانک چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور فوری طور پر وطن واپس جا رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ "لوگ فوری طور پر تہران کو خالی کر دیں۔ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے اس بحران کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ایلیکس فیفر کے مطابق مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی افواج ہر ممکن خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور ان کی دفاعی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "امریکی مفادات کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔"

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ پانچویں روز میں داخل ہو چکی ہے اور پیر اور منگل کی درمیانی شب بھی دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے۔ جی سیون اجلاس کینیڈا کے شہر البرٹا میں جاری تھا جہاں صدر ٹرمپ خصوصی طور پر شریک ہونے پہنچے تھے، تاہم مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر انہوں نے اجلاس ادھورا چھوڑ کر امریکہ واپسی کا فیصلہ کر لیا۔

عالمی رہنما اس اجلاس میں دنیا بھر میں جاری تنازعات اور کشیدگی کم کرنے کے اقدامات پر غور کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ "ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو فوری طور پر روک دینا چاہیے، ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ایرانی قیادت یقینی طور پر بات چیت کرنا چاہے گی، مگر ان کے پاس معاہدے پر پہنچنے کے لیے 60 دن کا موقع تھا جسے انہوں نے ضائع کر دیا۔"

صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ ناگزیر ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ کن حالات میں اس جنگ میں براہ راست عسکری مداخلت کرے گا تو انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم پیر کی دوپہر انہوں نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ "لوگوں کو فوراً تہران چھوڑ دینا چاہیے۔" اسی پیغام کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جی سیون کے منگل کے سیشن میں شرکت نہیں کریں گے اور امریکہ واپس روانہ ہو رہے ہیں۔

اجلاس میں آج روس اور یوکرین کی جنگ پر گفتگو ہونا تھی۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوٹ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ "جی سیون اجلاس کے کئی امور مکمل ہو چکے ہیں، مگر مشر وسطی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر صدر ٹرمپ عالمی رہنماؤں کے ساتھ ڈنر کے بعد وطن روانہ ہو جائیں گے۔

صدر ٹرمپ کی اس اچانک واپسی سے اس بحران کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔ وہ پہلے ہی مختلف ممالک پر تجارتی پابندیاں لگا چکے ہیں جس کے نتیجے میں عالمی معیشت دباؤ کا شکار ہے، جبکہ یوکرین، غزہ اور اب ایران اسرائیل تنازع نے صورتحال کو مزید الجھا دیا ہے۔