تہران: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے باعث بین الاقوامی منڈی میں تیل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اتوار کو بین الاقوامی مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران خام تیل کی قیمت میں 7.02 فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر خام تیل کی قیمت 78.50 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔ اس سے قبل جمعے کے روز، جب اسرائیل نے ایران کے اسٹریٹیجک مقامات پر میزائل حملے کیے تھے، تو اس کے بعد بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں پہلے ہی 10 فیصد تک بڑھ چکی تھیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہوتا ہے تو اس کا براہِ راست اثر خام تیل کی سپلائی پر پڑے گا۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ عالمی تیل مارکیٹ میں ہنگامہ آرائی اور بے چینی میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بین الاقوامی خام تیل کی منڈی میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے درمیان مرکزی وزیر پٹرولیم ہردیپ پوری نے جمعہ کے روز پٹرولیم سیکرٹری اور بڑی سرکاری تیل کمپنیوں کے چیئرمین اور مینیجنگ ڈائریکٹرز (CMDs) کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی۔
اس میٹنگ کے بعد ہردیپ پوری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر لکھا: ’’وزیر اعظم جناب @narendramodi جی کی قیادت میں ہندوستان کی توانائی کی حکمت عملی ملک میں توانائی کی دستیابی، استطاعت اور پائیداری کے درمیان توازن پر مبنی ہے۔ میں نے سیکرٹری @PetroleumMin اور ہندوستان کی توانائی PSUs کے CMDs کے ساتھ جائزہ میٹنگ کی۔ ہمارے پاس آنے والے مہینوں کے لیے توانائی کی مناسب فراہمی موجود ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ہندوستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً 80 فیصد حصہ بیرون ملک سے درآمد کرتا ہے۔ مغربی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث بین الاقوامی منڈی میں تیل اور گیس دونوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے، جس کا براہِ راست اثر ہندوستانی معیشت خصوصاً تیل کے درآمدی بل پر پڑے گا۔