تل ابیب
گزشتہ دو برسوں سے سیاسی غیر یقینی کے شکار یہودی ملک اسرائیل میں سیاسی مبصرین اس وقت ششدر رہ گیۓ جب غیر متوقع طور پر ایک اسلام پسند جماعت کنگ میکر کی پوزیشن میں آ گئی ۔ اسرائیل کے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اسلام پسند یونائیٹڈ عرب لسٹ (رعام) پارٹی نے فیصلہ کن نشستیں حاصل کر لیں ۔
واضح رہے کہ رعام پارٹی کے قائد منصور عباس نے اسرائیلی حکومت میں شمولیت کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا تھا۔ منصور عباس نے اسرائیلی ریڈیو کو انٹرویو میں بتایا کہ ہماری وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو یا ان کے حریف سے اتحاد کے لیے تیار ہیں ۔ اسرائیل کے انتخابات میں اب تک 90 نشستوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں اور اب تک ان کی جماعت نے 120 کے ایوان میں 5 نشستیں حاصل کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اب تک سامنے آنے والے نتائج میں نیتن یاہو یا اس کی حریف جماعت کو حکومت سازی کے لیے واضح برتری حاصل نہیں ہوسکی ہے اور اتحاد کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہوگی۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے گزشتہ انتخابات میں رعام پارٹی مرکزی عرب جوائنٹ لسٹ میں شامل تھی لیکن رواں برس کے اوائل میں منصور عباس اور ان کے سابق اتحادیوں کے درمیان نظریاتی اختلاف پیدا ہوا تھا اور یہ اتحاد بھی پارہ پارہ ہوگیا تھا۔ قدامت پسند منصور عباس اور دیگر عرب اسرائیلی بشمول کمیونسٹ بنیاد رکھنے والی جماعتوں کے درمیان طویل عرصے سے اختلافات ہیں۔
گزشتہ روز پولنگ سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ نیتن یاہو سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ نیتن یاہو ماضی میں اپنے پورے سیاسی کیریئر میں عرب-اسرائیلی جماعتوں پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ تاہم منصور عباس کا کہنا تھا کہ عرب قیادت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ حکومت میں کسی کے ساتھ بھی اشتراک کرکے عرب کمیونٹی سے ہونے والے ظلم کو روکا جائے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کی اتحادی جماعتوں کو 52 نشستوں پر کامیابی ملی ہے اور ان کی حریف جماعتوں کو 56 نشستیں ملی ہیں۔
نیتن یاہو کو 61 نشستوں کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے منصور عباس کے ساتھ ساتھ مذہبی قوم پرست نیفتالی بینیٹ کی حمایت بھی درکار ہوگی جس کے پاس 7 نشستیں ہیں۔ حکومت سازی کے لیے اس طرح کا اتحاد دیرپا ثابت ہونے کی ضمانت نہیں دی جاتی۔ نیتن یاہو کے اتحادیوں میں عرب جماعتوں کے سخت مخالف انتہائی دائیں بازو کی مذہبی زائیونزم بلاک کے اراکین بھی شامل ہیں۔