بغداد
عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد بیس پر بدھ کے روز 14 راکٹ داغے گئے ہیں جس کے نتیجے میں دو امریکی فوجیوں سمیت تین افراد زخمی ہوگئے ہیں۔عراق کا یہ فوجی اڈا امریکی اور بین الاقوامی افواج کے زیراستعمال ہے۔
عراق میں امریکا کی قیادت میں بین الاقوامی فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروٹو نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ’’آج مقامی وقت کے مطابق دوپہر12 بج کر35 منٹ پر عین الاسد ائیربیس پر 14راکٹ گرے ہیں۔حملے کے وقت حفاظتی دفاعی اقدامات کو فعال کردیا گیا تھا۔
ہنوز اس حملے میں تین افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں اوراس سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ کیا جارہا ہے۔‘‘
Each attack against the GoI, KRI and the Coalition undermines the authority of Iraqi institutions, the rule of law and Iraqi National sovereignty. These attacks endanger the lives of Iraqi civilians, & the partner forces from the ISF, Peshmerga & Coalition.
— OIR Spokesman Col. Wayne Marotto (@OIRSpox) July 8, 2021
انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں اس راکٹ حملے میں دوفوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ واقعہ کی مزید تفصیل دستیاب ہونے پر جاری کی جائے گی۔ فوری طورپر کسی گروپ نے اس راکٹ حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
الانبار میں اس راکٹ باری سے چندے قبل عراق کے شمالی شہر اربیل کے ہوائی اڈے کو بارود سے لدے ایک ڈرون سے نشانہ بنایا گیا ہے۔کرد سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہوائی اڈے پر واقع امریکی بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ امریکا ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں پر اس طرح کے راکٹ اور ڈرون حملوں کے الزامات عاید کرتا رہتا ہے۔
عراق میں ایران کی حامی ملیشیاؤں کے جنگجو آئے دن امریکا کی تنصیبات اور فوجی اڈوں پر راکٹ داغتے رہتے ہیں۔حال ہی میں انھوں نے بارود سے لدے ڈرونز سے بھی حملے شروع کردیے ہیں۔ (ایجنسی ان پٹ)