ایرانی نیوکلیئر پروگرام مذاکرات : امریکہ اسرائیل ممکنہ فوجی مشقوں پر غور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-12-2021
ایرانی نیوکلیئر پروگرام مذاکرات : امریکہ اسرائیل  ممکنہ فوجی مشقوں پر غور
ایرانی نیوکلیئر پروگرام مذاکرات : امریکہ اسرائیل ممکنہ فوجی مشقوں پر غور

 

 

واشنگٹن : امریکہ اور اسرائیل کے وزائے دفاع  ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کے تناظر میں ممکنہ فوجی مشقوں پر غور کر رہے ہیں، جس کا انحصار بات چیت کی کامیابی یا ناکامی پر ہے۔

ایک سینئیر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ان ممکنہ فوجی مشقوں کا مقصد سفارت کاری کی ناکامی کی صورت اور ممکنہ بدترین حالات میں ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے کی تیاری کرنا ہے۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز کے ساتھ یہ طے شدہ امریکی بات چیت 25 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کو دی گئی ۔

اس بریفنگ کا تسلسل ہے جو پینٹاگون کے عہدیداروں نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے دستیاب فوجی آپشنز پر دی تھی۔ اس حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کی تیاریوں کو پہلے رپورٹ نہیں کیا گیا لیکن یہ ایران کے ساتھ جاری ان مذاکرات کے حوالے سے مغربی ممالک کی تشویش کی نشاندہی کرتی ہے۔ مذاکرات سے قبل امریکی صدر بائیڈن سال 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے پر امید تھے۔ لیکن ایران کی جانب سے سخت مطالبات سامنے آنے کے بعد امریکی اور یورپی عہدیداروں نے ان مذاکرات کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

تاہم امریکی عہدیدار نے ممکنہ فوجی مشقوں کے بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے ابھی بھی مسٔلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’ہم اس ابہام میں ہیں کیونکہ ایران کا جوہری پروگرام ایک ایسے نقطے پر آگے بڑھ رہا ہے جس سے آگے اس کی کوئی روایتی دلیل قابل قبول نہیں ہو سکتی۔‘ دوسری جانب ایران کا اصرار ہے کہ تہران کا جوہری ہتھیاروں کی تیاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور یہ کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے۔

لیکن امریکی اور یورپی حکام نے گذشتہ ہفتے ایران کی نئی سخت گیر حکومت کی جانب سے ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے دوران پیش کیے جانے والے مطالبات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے جس سے مغرب میں یہ شکوک پیدا ہو گئے ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے وقت حاصل کرنے کے لیے کھیل کھیل رہا ہے۔ مذاکرات کی صدارت کرنے والے یورپی یونین کے عہدیدار نے کہا ہے کہ ’بات چیت جمعرات کو دوبارہ شروع ہو گی اور ایران کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ہفتے کے اختتام پر ان مذاکرات میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘ بین الااقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایران نے فردو میں واقع اپنے جوہری پلانٹ میں 166 جدید ترین آئی آر-6 مشینوں کے ذریعے 20 فیصد تک خالص یورینیم افزودہ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔‘

فردو پلانٹ ایک پہاڑ میں کھودے گئے مقام پر قائم کیا گیا ہے تاکہ اسے حملے سے محفوظ بنایا جا سکے۔ سال 2015 کے معاہدے میں ایران کو پابندیوں سے ریلیف دیا گیا تھا لیکن اس کی یورینیم کی افزودگی کی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ یہ معاہدہ ایران کو فردو میں یورینیم کو افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ معاہدے پر سمجھوتہ معاہدے کےفوائد وقت کے ساتھ کم ہوتے جا رہے ہیں، جب کہ کچھ مغربی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدے کی بنیاد کو مکمل طور پر ختم ہونے سے بچانے کے لیے اب بہت کم وقت بچا ہے۔ سابق سینئیر امریکی اہلکار اور مشرق وسطیٰ کے ماہر ڈینس روس کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کی اس طرح کی مشقیں اس مسٔلے کو حل کر سکتی ہیں۔ اس سے تہران کو کھلے عام یہ اشارہ دیا جا سکتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل اب بھی اسے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے میں سنجیدہ ہیں۔