ریاض: سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی روابط میں بہتری کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے جدہ میں ملاقات کی۔
بدھ کے روز سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور خطے کی تازہ صورتحال اور اس سے متعلق جاری سفارتی کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
HRH Crown Prince Mohammed bin Salman met with Iranian Foreign Minister @araghchi, during which they reviewed bilateral relations and discussed the latest regional developments and the efforts addressed in that regard. pic.twitter.com/HnKOaVfLHx
— Foreign Ministry 🇸🇦 (@KSAmofaEN) July 8, 2025
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ پیش رفت خطے میں پائیدار امن و استحکام کے قیام کا باعث بنے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب ہمیشہ سے مسائل کے حل کے لیے سفارت کاری اور پرامن مذاکرات کو ترجیح دیتا رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی نے بھی ملاقات کے دوران اسرائیلی جارحیت کی مذمت پر سعودی عرب کے واضح مؤقف کو سراہا اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی کوششوں کی تعریف کی۔
اس ملاقات میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے، جبکہ ایرانی وفد میں ایران کے وزیر دفاع بھی شامل تھے۔
اس ملاقات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے علیحدہ ملاقات بھی کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، تعاون کے ممکنہ شعبوں، اور خطے کی سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وزراء نے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی سطح پر استحکام کے فروغ پر زور دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ان ملاقاتوں کو "مثبت اور نتیجہ خیز بات چیت" قرار دیا، جن میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور علاقائی پیش رفت پر سنجیدہ تبادلہ خیال ہوا۔
یہ ملاقاتیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں جب ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کو دو ہفتے مکمل ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب نے اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی تھی، اور ایران پر امریکی حملوں پر بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔