ایران: 11 شوہروں کی قاتلہ گرفتار

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 09-08-2025
 ایران: 11 شوہروں کی قاتلہ گرفتار
ایران: 11 شوہروں کی قاتلہ گرفتار

 



تہران: ایران میں ایک خاتون پر الزام ہے کہ انہوں نے 22 سال کے دوران اپنے 11 شوہروں کو قتل کیا۔ انہوں نے عدالت میں اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا ہے، تاہم اب تک انہیں سزا نہیں سنائی گئی۔

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف میں 8 اگست کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 56 سالہ کلثوم اکبری پر الزام ہے کہ وہ منظم طریقے سے عمر رسیدہ مردوں سے شادی کرتیں اور پھر انہیں ذیابیطس کی دوائیں اور صنعتی الکوحل پلا کر ہلاک کر دیتیں تاکہ ان کا حق مہر اور جائیداد حاصل کر سکیں۔

یہ قتل اس لیے برسوں تک بے نقاب نہ ہو سکے کیونکہ متاثرہ افراد کی موت کو ان کی بڑھتی عمر اور پہلے سے موجود بیماریوں کی وجہ سے قدرتی سمجھا جاتا تھا۔گرفتاری کے بعد کلثوم نے تمام قتلوں کا اعتراف کر لیا، اور اب وہ سزا کی منتظر ہیں جبکہ متاثرہ خاندان ان کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ سلسلہ وار قتل 2000 میں شروع ہوئے اور 2023 تک جاری رہے، جب ان کے آخری شوہر، 82 سالہ غلام رضا بابائی کی موت نے پولیس کو متوجہ کیا۔

شک اس وقت پیدا ہوا جب غلام رضا کے بیٹے کو ایک دوست نے بتایا کہ اس کے والد نے پہلے بھی ایک کلثوم نامی عورت سے شادی کی تھی جس نے اسے زہر دینے کی کوشش کی تھی۔ دوست نے غلام رضا کی موجودہ بیوی کو وہی کلثوم پہچان لیا اور پولیس کو اطلاع دی۔تحقیقات کے دوران ملزمہ نے قتلوں کا اعتراف کیا لیکن متاثرین کی صحیح تعداد بتانے میں تضاد پایا گیا۔

پولیس کے مطابق کلثوم کی پہلی شادی 18 سال کی عمر میں ایک ایسے شخص سے ہوئی جس کے بارے میں رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی مسائل کا شکار تھا، یہ شادی ناکام رہی۔ دوسری شادی ایک بزرگ شخص سے ہوئی جس کے پچھلی شادی سے بچے تھے۔ وہ کئی سال شمالی گاؤں میں اس کے ساتھ رہیں اور مبینہ طور پر شوہر اور سوتیلے بیٹوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار رہیں۔

شوہر کی موت کے بعد کلثوم خواتین کی محفلوں میں جانے لگیں اور اکیلے بزرگ مردوں سے شادی میں دلچسپی ظاہر کرنے لگیں۔ وہ ممکنہ شوہروں کی مالی حالت کی تصدیق کے بعد بھاری حق مہر پر شادی کے لیے رضامند ہوتیں۔

پھر وہ آہستہ آہستہ بلڈ پریشر، ذیابیطس کی دوائیں، نشہ آور گولیاں اور بعض اوقات صنعتی الکوحل ملا کر انہیں ہلاک کر دیتیں۔ جب دوائیں ناکافی ثابت ہوتیں تو تکیے یا تولیے سے گلا گھونٹ دیتیں۔زیادہ تر قتل شمالی صوبہ مازندران کے مختلف شہروں میں ہوئے، جنہیں برسوں تک آپس میں جوڑنا حکام کے لیے مشکل رہا۔

تصدیق شدہ متاثرین میں 69 سالہ میر احمد عمرانی (2013 میں شادی کے ایک ماہ بعد موت)، 62 سالہ اسماعیل بخش (2016 میں شادی کے دو ماہ بعد موت) اور 83 سالہ گنج علی حمزئی (شادی کے 43 دن بعد موت) شامل ہیں۔

2020 میں ایک شخص، مسیح نعمتی، زہر ملا شربت پینے کے بعد بچ گئے۔ انہوں نے کلثوم کو گھر سے نکال دیا مگر پولیس کو شکایت نہیں کی۔گزشتہ بدھ کو ساری کی انقلابی عدالت میں چار متاثرین کے خاندانوں نے اسلامی قانون کے تحت کلثوم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔اس مقدمے میں 45 سے زائد مدعی شامل ہیں جن میں براہِ راست ورثا اور دیگر رشتہ دار شامل ہیں۔ عدالت تمام بیانات سننے کے بعد فیصلہ سنائے گی۔