تل ابیب /تہران
ایران نے اسرائیل کے جاری حملوں کے جواب میں متعدد مقامات پر میزائل داغے ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 40 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات مختلف نیوز ایجنسیوں سے موصول ہوئی ہیں۔
ایران کے تازہ حملے
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کی صبح اسرائیل کی جانب سینکڑوں میزائل داغے گئے جبکہ گزشتہ پوری رات اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ "صیہونی حکومت پر ایرانی میزائل حملوں کا نیا سلسلہ تہران اور کرمانشاہ سے شروع ہوا۔" دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران کی طرف سے کیے گئے تازہ ترین حملوں کی لہر میں درجنوں میزائل فائر کیے گئے، جن میں سے کچھ کو اسرائیلی فضائی دفاع نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق وسطی تل ابیب میں بلند و بالا عمارتوں کے اوپر دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق امدادی اداروں نے بتایا کہ گوش دان کے علاقے میں 34 افراد زخمی ہوئے جن میں ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعے کی رات یروشلم میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد اسرائیلی ٹی وی چینلز نے تل ابیب کے مختلف علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائے۔ رپورٹس کے مطابق یہ دھماکے مبینہ ایرانی میزائل حملے کے بعد پیش آئے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں شہریوں کو فوری طور پر قریبی بم شیلٹرز میں جانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ فوج نے عوام کو ہدایت کی کہ وہ خطرے کے پیش نظر گھروں کے اندر رہیں اور سائرن کی آوازوں پر عمل کریں۔اس سے قبل جمعرات کی رات اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات، جن میں افزودگی کا اہم مرکز نطنز بھی شامل ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملے میں ایران کے کم از کم دو اعلیٰ فوجی عہدیدار ہلاک ہوئے۔ تہران اور دیگر شہروں میں حملوں کے مقامات سے سیاہ دھوئیں کے بادل فضا میں بلند ہوتے دیکھے گئے۔اسرائیلی دفاعی حکام کے مطابق یہ کارروائی ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور ممکنہ خطرات کا پیشگی جواب دینے کے لیے کی گئی۔ اس کشیدگی کے باعث پورے خطے میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 78 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کئی سینئر فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں، جبکہ 320 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج ایران کے شہروں، فوجی ٹھکانوں اور جوہری تنصیبات پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور مزید خطرناک جھڑپوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں درجنوں فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔سرکاری میڈیا پر جاری بیان میں پاسدارانِ انقلاب نے کہا:"اسلامی انقلابی گارڈ کور نے غاصب صیہونی حکومت کے مقبوضہ علاقوں میں درجنوں اہداف، فوجی مراکز اور فضائی اڈوں پر فیصلہ کن اور درست حملہ کیا ہے۔"اسرائیلی فوج کے مطابق، ایران نے درجنوں بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب فائر کیے۔خبر رساں ادارے کے مطابق، جمعہ کی رات یروشلم میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے اور شہر میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ کچھ دیر قبل اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن اس وقت بجے جب ایران سے داغے گئے میزائلوں کی نشاندہی کی گئی۔"ایرانی دفاعی نظام نے دو اسرائیلی جنگی طیارے مار گرائےایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے فضائی دفاعی نظام نے کم از کم دو اسرائیلی جنگی طیاروں کو مار گرایا ہے۔تاہم ان طیاروں کے پائلٹوں کے بارے میں اب تک کوئی اطلاع سامنے نہیں آ سکی
ایران کے میزائل حملے ناکام بنانے میں امریکی فضائی دفاعی نظام اور نیوی کی مدد، مشرق وسطیٰ میں فوجی تعیناتی بڑھا دی گئی
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے میں امریکہ کے جدید فضائی دفاعی نظام اور بحریہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔خبر رساں ادارے کے مطابق مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم اور ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم نے ایران کے ان میزائل حملوں کو روکنے میں مدد کی، جو اسرائیل کے ابتدائی حملوں کے جواب میں داغے گئے تھے۔
امریکہ نے کیا بچاو
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل کے دفاع میں امریکی بحریہ کو بھی متحرک کیا گیا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا امریکی جنگی جہازوں نے ایرانی میزائلوں کو براہ راست نشانہ بنایا یا اپنے جدید میزائل ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے اسرائیل کو ممکنہ اہداف کی پیشگی اطلاع دی۔
مزید برآں، ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی موجودگی کو بھی مضبوط کر دیا ہے۔ امریکی بحریہ کے ترجمان کے مطابق تباہ کن صلاحیت کے حامل بحری جہاز ’یو ایس ایس تھامس ہڈنر‘ کو مغربی بحیرہ روم سے مشرقی بحیرہ روم کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے، تاکہ اگر وائٹ ہاؤس سے کوئی بھی ہنگامی کارروائی کا حکم ملے تو یہ فوری طور پر دستیاب ہو۔ اس کے علاوہ ایک اور تباہ کن ڈسٹرائر کو بھی اس خطے کی طرف بڑھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
۔اسرائیلی فوج نے اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیب پر حملہ کیا: ترجمان
اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے شہر اصفہان میں واقع جوہری تنصیب پر حملہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا,میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ ہم نے اصفہان میں جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ آپریشن اب بھی جاری ہے۔
اسرائیلی حملے اور موساد کا ہاتھ
اسرائیلی فوج نے جمعے کو کہا ہے کہ اس نے ایران پر حملوں میں اس کے جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا جب کہ ایرانی میڈیا نے کہا ہے کہ ان حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری اور دو جوہری سائنس دانوں کی موت ہوئی ہے۔ ایرانی فوج نے ان حملوں کا ’سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دوسری جانب دونوں ملکوں نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کو نشانہ بنانے کی طویل عرصے سے جاری خفیہ مہم کے تحت تہران کے قریب ایک خفیہ ڈرون بیس قائم کیا تھا۔ اس بات کا انکشاف "دی ٹائمز آف اسرائیل" نے ایک سینئر اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ آپریشن اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے قریبی اشتراک سے انجام پایا، جس میں ایران کی سرزمین پر انتہائی درست نشانہ بنانے والے ہتھیاروں کے نظام اور خصوصی کمانڈوز کو خفیہ طور پر منتقل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس خفیہ بیس سے یو اے ویز کو راتوں رات فعال کیا گیا تاکہ اسرائیل کی جانب نشانہ بنانے والے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز کو تباہ کیا جا سکے۔ اسی وقت موساد کے کمانڈوز نے ایران کے وسطی حصے میں اینٹی ایئر کرافٹ سائٹس کے قریب انتہائی درست نشانہ بنانے والے میزائل نصب کیے، جبکہ دیگر گاڑیوں میں جدید ہتھیاروں کے نظام لے جایا گیا تاکہ ایران کے فضائی دفاعی نظام کو ناکارہ بنایا جا سکے، اور اسرائیلی طیاروں کے لیے فضائی برتری کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔
اسی دوران موساد نے ایران کے فضائی دفاع اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد خفیہ تخریب کاری کی کارروائیاں بھی انجام دیں، جیسا کہ معروف صحافی براک رویڈ نے "ایکیوس" میں رپورٹ کیا۔