ایران:ہزاروں افغان پناہ گزیں ملک بدر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-11-2021
ایران:ہزاروں افغان پناہ گزینوں ملک بدر
ایران:ہزاروں افغان پناہ گزینوں ملک بدر

 

 

تہران :ایران میں افغانستان کے رفیوجیوں کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھگدڑ کا عالم ہے۔ لیکن اب مسئلہ یہ ہوگیا ہے کہ ایران نے بھی انہیں واپس افغانستان کی سرحد میں دھکیلنا شروع کردیا ہے۔ یہ ایک بڑا عذاب بن گیا ہے۔ افغان پناہ گزینوں کے لیے ااگے کنواں پیچھے کھائی کا سماں ہے۔

ہر ہفتے دسیوں ہزار افغان پناہ گزینوں کو واپس ایک ایسے ملک میں دھکیل رہا ہے جہاں طالبان کی حکومت قائم ہے اور قحط کے خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ ایران سے بے دخل ہونے والے بہت سے افغان شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ ایرانی حکام کا ان کے ساتھ رویہ بدسلوکی پر مبنی تھا۔

کئی دہائیوں سے جاری جنگ کے دوران لاکھوں افغان شہریوں نے مغربی پڑوسی ملک میں تشدد اور معاشی بدحالی سے بچنے کی کوشش میں پناہ لی تھی۔ اگست کے وسط میں طالبان کے کابل پر کنٹرول نے بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جہاں عالمی امداد کی بندش کے بعد قحط سے ملک کی نصف سے زیادہ آبادی خوراک کی شدید قلت کا شکار ہے۔

ان سنگین حالات کے باوجود ایران افغان پناہ گزینوں کو سرحد کے پار دھکیلنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران سے بے دخل افغان شہریوں نے فرانسیسی خبر رساں ادرے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں غیر انسانی ماحول والے حراستی کیمپوں میں رکھا گیا جہاں کچھ کو سرحدی گزرگاہ پر لے جانے سے پہلے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ 19 سالہ عبدالصمد نے کہا: ’ان کا ہمارے ساتھ رویہ غیر انسانی تھا۔‘

ملک بدر ہونے سے پہلے ایران میں تعمیراتی منصوبوں میں بطور مزدور کام کرنے والے صمد نے مزید بتایا کہ انہیں ایرانی حکام نے پناہ گزینوں کے حراستی کیمپ میں تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ ان کے پاس افغانستان واپس جانے کی ادائیگی کے لیے پیسے نہیں تھے۔ان کے بقول: ’ایرانی حکام نے ہمارے ہاتھ باندھے اور ہماری آنکھوں پر کپڑے کی پٹی باندھ دی اور پھر ہم سے بدسلوکی کی۔‘

صمد اور دیگر پناہ گزینوں کے بیانات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی اور اقوام متحدہ کی ایجنسیاں ان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتیں۔ تاہم ’انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن‘ (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ ایران سے اس سال 10 لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا گیا۔ وسیع پیمانے پر ہونے والی اس بے دخلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف اکتوبر کے آخری ہفتے میں 28 ہزار سے زیادہ افغان شہریوں کو ملک سے نکالا گیا۔

ملک میں پناہ گزینوں کی اتنے وسیع پیمانے پر واپسی نے افغانستان کو درپیش چیلنجز میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ایران سے اس سال اب تک 10 لاکھ 31 ہزار 757 افغان پناہ گزین واپس اپنے ملک پہنچ چکے ہیں۔ سرحد پر امداد فراہم کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے گذشتہ ماہ اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اس سال ایران سے آنے والوں میں کم از کم 3,200 لاوارث بچے شامل تھے۔

یو این ایچ سی آر نے تمام اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ’انتہائی غیر مستحکم صورت حال‘ کے پیش نظر افغان پناہ گزینوں کی جبری واپسی کو روکیں۔ عالمی ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ وہ ایران کی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔