کابل
افغان فورسز اور طالبان کے درمیان اتوار کو صوبائی دارالحکومت قندوز کے مرکز میں شدید لڑائی جاری ہے۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن امر الدین ولی نے شہر کے مختلف حصوں اور گلیوں میں سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان دو بدو جنگ جاری ہے۔ اس دوران کچھ سکیورٹی فورسز ہوائی اڈے کی طرف پیچھے ہٹ گئی ہیں۔‘
امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان ملک بھر میں اپنے حملوں میں شدت لاتے ہوئے کئی اضلاع پر قابض ہو گئے تھے لیکن اس عسکری گروپ نے جمعے کے بعد سے دو صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا تھا لیکن شمالی افغانستان میں واقع قندوز کی فتح ان کے لیے انتہائی اہم ہو گی۔
فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے قندوز کے رہائشی عبدالعزیز نے بتایا: ’طالبان شہر کے مرکزی چوک تک پہنچ چکے ہیں۔ جنگی طیارے ان پر بمباری کر رہے ہیں۔ یہاں مکمل افراتفری کا عالم ہے۔‘ افغان حکومتی افواج وسیع دیہی علاقوں کے طالبان کے قبضے میں جانے کے بعد اب وہ ملک بھر کے کئی شہروں کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہیں۔
جمعے کو طالبان نے نیمروز میں ملک کے پہلے صوبائی دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا تھا جس کے ایک دن بعد جوزجان صوبے کا درالحکومت شبرغان بھی ان کے قبضے میں چلا گیا تھا۔
دوسری جانب طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی طیاروں نے ہلمند میں ایک اور ہسپتال اور ایک ہائی سکول پر بمباری کرکے انہیں تباہ کر دیا ہے۔ادھر چاغی کے قریب افغان سرحدی علاقے سیاہ بوز میں افغان طالبان اور ایرانی شدت پسند تنظیم جیش العدل میں جھڑپ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس میں پانچ طالبان اور دو جیش العدل اراکین ہلاک ہو گئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق دونوں گروپوں میں جھڑپ باہمی متنازع معاملات پر منعقدہ ایک مشترکہ اجلاس کے دوران ہوئی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک جیش العدل اراکین کی شناخت عمیر ناروئی اور نور محمد کے ناموں سے ہوئی۔ عمیر ناروئی جیش العدل کے کمانڈر حاجی ظاہر ناروئی کے بھائی تھے۔ جیش العدل کی جانب سے دو افغان طالبان ارکان کے اغوا کی بھی اطلاعات ہیں۔